چین میں پہلی بار روبوٹس کے درمیان باکسنگ میچ منعقد ہوا، جسے براہ راست ٹی وی پر دکھایا گیا، مقابلے میں 4 روبوٹس نے حصہ لیا اور ماہرین نے اسے روبوٹ ٹیکنالوجی کی آزمائش قرار دیا۔
بیجنگ ،چین نے جدید ٹیکنالوجی کی دوڑ میں ایک اور قدم آگے بڑھاتے ہوئے دنیا کے پہلے روبوٹس باکسنگ میچ کا انعقاد کیا ہے، یہ منفرد اور حیرت انگیز مقابلہ چینی شہر ہوانگزو میں منعقد ہوا، جسے چین کے ایک ٹی وی چینل پر براہ راست نشر بھی کیا گیا، مقابلے کا انعقاد معروف چینی روبوٹکس کمپنی "یونی ٹری” کی جانب سے کیا گیا تھا، جس میں "یونی ٹری جی "1 ماڈل کے 4 روبوٹس نے حصہ لیا، ان میچز کو 3 راؤنڈز میں تقسیم کیا گیا، ہر راؤنڈ 2 منٹ کا تھا، اور روبوٹس کو انسانی آپریٹرز کنٹرول کر رہے تھے، قوانین کے مطابق روبوٹس کو صرف سر یا پیٹ پر مکے یا ککس مارنے کی اجازت تھی۔
یونی ٹری جی 1 روبوٹس کی لمبائی 4.3 فٹ اور وزن 35 کلوگرام ہے، اور انہیں پہلی بار 2024 میں متعارف کروایا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ مقابلے صرف تفریح کے لیے نہیں بلکہ روبوٹس کی مکینیکل ساخت، موشن کنٹرول، اور رئیل ٹائم فیصلہ سازی جیسی صلاحیتوں کی جانچ کا ذریعہ تھے۔
اگرچہ روبوٹس کو انسانوں کی مدد سے کنٹرول کیا جا رہا تھا، تاہم میچز کے دوران انہیں حملے کا صحیح اندازہ لگانے اور فوری ردعمل دینے میں دشواری ہوئی، جس سے یہ واضح ہوا کہ اس شعبے میں مزید تحقیق اور ترقی کی گنجائش موجود ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ ایسے تجربات سے روبوٹس کو صنعتی ماحول، قدرتی آفات یا امدادی کارروائیوں میں مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے تیار کیا جا سکتا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں جب روبوٹس خودمختاری کے ساتھ فیصلے لینے کے قابل ہوں گے تو ایسی آزمائشیں ان کی افادیت اور صلاحیت میں اہم کردار ادا کریں گی۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ دنیا میں روبوٹس کے درمیان اس نوعیت کا باقاعدہ مقابلہ منعقد ہوا ہے، چین پہلے ہی مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے میدان میں نمایاں مقام حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہے اور یہ باکسنگ ایونٹ اسی پیش رفت کا عملی مظاہرہ ہے۔
"چین کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ٹیکنالوجی نہ صرف روبوٹکس بلکہ دفاعی شعبے میں بھی نمایاں ہے، جس کی مثال جدید جے 10 لڑاکا طیارے کی کارکردگی سے واضح ہے، جو جدید ایوی ایشن ٹیکنالوجی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔”