جنوبی افریقہ کے سالدانہ بے میں چھ سالہ بچی کو اغوا اور انسانی سمگلنگ کے جرم میں ریکیل سمتھ سمیت تین افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی، پولیس نے بچی کی تلاش جاری رکھی ہوئی ہے۔
کیپ ٹاؤن، جنوبی افریقہ کے علاقے سالدانہ بے میں اپنی چھ سالہ بیٹی کو اغوا کر انسانی سمگلنگ کے لیے فروخت کرنے والی خاتون ریکیل سمتھ المعروف کیلی سمتھ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، عدالت نے ان کے ساتھی جیکوئن اپولس اور دوست سٹیوینو وین رین کو بھی اسی جرم میں عمر قید کی سزا دی ہے۔
بچی جوشلن سمتھ فروری 2024 میں اپنے گھر کے باہر سے لاپتہ ہوئی تھی، پورے ملک میں بچی کی تلاش کے لیے مہم چلائی گئی لیکن تاحال وہ بازیاب نہیں ہو سکی،مقدمے کے دوران عدالت نے 30 سے زائد گواہوں کے بیانات سنے، جن میں سے ایک پڑوسن نے بتایا کہ سمتھ نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے بچی کو ایک روایتی عامل کو فروخت کر دیا ہے، ایک مقامی پادری نے بھی گواہی دی کہ سمتھ نے اپنے بچوں کو فروخت کرنے کی بات کی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تینوں ملزمان نے کوئی پشیمانی ظاہر نہیں کی اور ان کے عمل نے کمیونٹی کو شدید صدمے سے دوچار کیا ہے، بچی کی دادی نے عدالت میں بیان دیا کہ واقعہ خاندان کو توڑ کر رکھ چکا ہے اور وہ صرف یہ جاننا چاہتی ہیں کہ ان کی پوتی کہاں ہے۔
پولیس نے بچی کی تلاش جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اور کوششوں کو جنوبی افریقہ کی سرحدوں سے باہر بھی بڑھایا جا رہا ہے،نیشنل پراسیکیوشن اتھارٹی نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور تفتیشی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔
یاد رہے کہ جوشلن سمتھ کی لاپتہ ہونے کی خبر نے پورے ملک میں غم و غصے کی لہر پیدا کی تھی اور یہ کیس انسانی سمگلنگ اور بچوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک سنگین مسئلہ سمجھا جاتا ہے، اس کی تلاش اور تحقیقات ابھی بھی جاری ہیں۔
یہ واقعہ جنوبی افریقہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی ایک اور کڑی ثابت ہوا ہے، جہاں پہلے بھی ایسے کئی دل دہلا دینے والے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ حال ہی میں جنوبی افریقہ میں گجرات کا نوجوان شاہد قتل کر دیا گیا، جس نے دیارِ غیر میں پاکستانیوں کے تحفظ پر بھی سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔