شارلٹ واکر لیبر پارٹی کی جانب سے سینیٹ کی رکن منتخب ہو کر آسٹریلیا کی سب سے کم عمر خاتون سینیٹر بن گئیں، ان کا چھ سالہ دور یکم جولائی 2025 سے شروع ہوگا۔
سڈنی،آسٹریلیا میں سیاست کا نیا باب رقم ہو گیا ہے جہاں صرف 21 سالہ شارلٹ واکر سینیٹ کی رکن منتخب ہو کر ملک کی سب سے کم عمر خاتون سینیٹر بن گئی ہیں۔ لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والی شارلٹ کو ساؤتھ آسٹریلیا سے پارٹی کی ترجیحی فہرست میں تیسرے نمبر پر رکھا گیا تھا، اور ان کے ذاتی ووٹوں کی تعداد دیگر چھ منتخب سینیٹرز کے مقابلے میں سب سے کم تھی۔
شارلٹ واکر کی غیر متوقع کامیابی 2025 کے وفاقی انتخابات میں لیبر پارٹی کی شاندار کارکردگی کی مرہون منت ہے، جس کے باعث پارٹی کو ساؤتھ آسٹریلیا سے اضافی سینیٹ نشست حاصل ہوئی۔ ان کا چھ سالہ دورِ سینیٹ یکم جولائی 2025 سے شروع ہوگا۔
شارلٹ 3 مئی 2004 کو جنوبی آسٹریلیا کے شہر ینکالیلا میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے وکٹر ہاربر میں واقع انویسٹیگیٹر کالج سے تعلیم حاصل کی، اور ہائی اسکول کے بعد انہیں اسپیکر لیون بگنیل کے دفتر میں جزوقتی ملازمت ملی، جہاں سے ان کی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہوا۔ شارلٹ نوجوانوں کی تنظیم ینگ لیبر کی صدر بھی رہ چکی ہیں، اور سینیٹ الیکشن لڑنے سے پہلے وہ آسٹریلین سروسز یونین میں کام کر رہی تھیں۔
انتخابی مہم کے دوران شارلٹ نے روایتی انداز سے ہٹ کر نوجوانوں کو متوجہ کیا، انہوں نے سوشل میڈیا پر میک اپ کرتے ہوئے، مائن کرافٹ کھیلتے ہوئے اور نوجوان لیبر اراکین کے انٹرویوز کے دوران اہم سیاسی اور سماجی موضوعات جیسے مہنگائی، طلبہ قرضوں میں کمی اور تعلیم تک رسائی جیسے مسائل پر بات کی، جس سے انہیں خاص طور پر نوجوان ووٹرز کی بڑی حمایت حاصل ہوئی۔
انہوں نے انتخابی مہم کے دوران لیبر کی سینئر رہنماؤں لوئیس ملر-فراسٹ، پینی وونگ اور میریل اسمتھ کے ساتھ بھی قریبی اشتراک رکھا، اور لیبر پارٹی کے نظریات کو پرجوش انداز میں فروغ دیا۔
شارلٹ نے اپنی کامیابی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے لیے ایک منفرد احساس ہے، اور سینیٹر بننے کا تجربہ ان کی زندگی میں ایک بڑی تبدیلی لائے گا۔
یاد رہے کہ آسٹریلیا کی سینیٹ میں نوجوان نمائندگی ہمیشہ محدود رہی ہے، اور شارلٹ واکر کا انتخاب اس روایت میں ایک انقلابی تبدیلی تصور کیا جا رہا ہے، وہ نوجوانوں کے مسائل اور آواز کو پارلیمنٹ میں پہنچانے کے لیے ایک نئی امید کے طور پر ابھری ہیں۔
یاد رہے کہ دنیا بھر میں نوجوان قیادت کے ابھرنے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، اسی تناظر میں حال ہی میں عمران خان کی جانب سے پی ٹی آئی کمیٹی پر اعتراض اور علیا حمزہ کی تعیناتی بھی سیاسی منظرنامے میں نوجوان قیادت کے کردار پر ایک نئی بحث کو جنم دے چکی ہے۔