لندن میں پیش آنے والے ایک دلیرانہ واقعے پر پاکستانی نوجوان عبداللہ تنولی کو برطانیہ میں غیرمعمولی پذیرائی مل رہی ہے۔ ایک برطانوی جج نے 11 سالہ بچی کی جان بچانے پر عبداللہ کی جرات کو سراہتے ہوئے نقد انعام دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس اقدام کو انسانی ہمدردی اور شہری ذمہ داری کی نمایاں مثال قرار دیا جا رہا ہے۔
واقعے کی تفصیلات
برطانوی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ برس اگست میں لندن کے مصروف علاقے لیسٹر اسکوائر میں پیش آیا۔ عبداللہ تنولی ایک دکان پر سکیورٹی گارڈ کے طور پر فرائض انجام دے رہا تھا۔ اسی دوران اس نے ایک 11 سالہ بچی کی چیخیں سنیں، جو ایک چاقو بردار حملہ آور کے نشانے پر تھی۔
فوری کارروائی اور جان بچانا
رپورٹس کے مطابق عبداللہ نے کسی خوف کے بغیر فوراً مداخلت کی۔ اس نے حملہ آور کو روک کر بچی کو محفوظ مقام پر پہنچایا۔ عبداللہ نے دیگر سکیورٹی گارڈز کی مدد سے پولیس کی آمد تک حملہ آور کو قابو میں رکھا۔ اس بروقت اقدام سے ایک قیمتی جان بچ گئی۔
عدالتی فیصلہ اور انعام
اس واقعے کی سماعت کے دوران برطانوی جج نے عبداللہ کی بہادری کو قابلِ تحسین قرار دیا۔ جج نے حکم دیا کہ عبداللہ کو عوامی فنڈز سے ایک ہزار پاؤنڈ نقد انعام دیا جائے۔ عدالت کے مطابق عبداللہ کا عمل غیرمعمولی شہری جرات کی مثال ہے۔
حملہ آور کے خلاف کارروائی
عدالت نے حملہ آور پون پنٹارو کے معاملے میں بھی فیصلہ سنایا۔ جج نے اسے ہائی سکیورٹی مینٹل ہاسپٹل منتقل کرنے کا حکم دیا۔ عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ حملہ آور معاشرے کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔
عوامی پذیرائی اور اعزازات
واقعے کے بعد عبداللہ تنولی برطانیہ میں ایک ہیرو کے طور پر سامنے آیا۔ مختلف سماجی اور فلاحی اداروں کی جانب سے اسے متعدد اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ مقامی افراد نے اس کے کردار کو مثالی قرار دیا ہے۔
پاکستانی کمیونٹی کے لیے فخر
عبداللہ کی بہادری کو پاکستانی کمیونٹی کے لیے باعثِ فخر سمجھا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے واقعات مثبت سماجی رویوں کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ انسانیت کی خدمت سرحدوں کی محتاج نہیں ہوتی۔
