بھارتی ریاست بہار میں حالیہ حجاب تنازع کے بعد ایک مسلمان خاتون ڈاکٹر نے بہار حکومت میں ملازمت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے نامناسب رویے کے بعد خاتون ڈاکٹر نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ خاتون ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے حجاب کھینچنے کا عمل نہ صرف ان کی ذاتی عزت و وقار کے لیے نقصان دہ تھا بلکہ اس نے انہیں ذہنی اذیت سے بھی دوچار کر دیا۔
اس معاملے میں سماجی وادی پارٹی کی رہنما سمیہ رانا نے نتیش کمار کے خلاف مقدمہ درج کروایا ہے۔ مقدمے میں الزام ہے کہ وزیر اعلیٰ کی اس کارروائی نے خاتون ڈاکٹر کی شخصی آزادی، مذہبی حقوق اور خودمختاری پر براہ راست حملہ کیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون ڈاکٹر نے کہا کہ ایسے ماحول میں وہ بہار حکومت کے ساتھ ملازمت جاری نہیں رکھ سکتیں، کیونکہ یہ نہ صرف ان کے پیشہ ورانہ کردار پر اثر ڈال رہا ہے بلکہ ان کی مذہبی آزادی کو بھی محدود کر رہا ہے۔
اس تنازعے نے ملک بھر میں بحث کو جنم دیا ہے، خاص طور پر خواتین کے مذہبی لباس کے حقوق اور سرکاری اداروں میں تنوع و احترام کے حوالے سے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ کسی بھی شخص کی عزت، شناخت اور مذہبی آزادی پر حملہ ناقابل قبول ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق اس قسم کے اقدامات معاشرتی ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ہیں اور حکومتوں کو چاہئے کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا احترام کریں۔
نقاب کھینچنے کا واقعہ: راکھی ساونت کا بھارتی وزیراعلیٰ سے سرِعام معافی کا مطالبہ
اس واقعے کے بعد سماجی اور سیاسی حلقوں میں ردعمل سامنے آیا ہے، جہاں کئی سیاسی و انسانی حقوق کی تنظیمیں حکومت پر زور دے رہی ہیں کہ وہ خاتون کی شکایت کو سنجیدگی سے لیں اور ایسے اقدامات کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کریں۔ اس معاملے نے بہار میں خواتین کے حقوق اور مذہبی آزادی کے مسئلے کو ایک بار پھر عوامی بحث کا حصہ بنا دیا ہے۔
