فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے بعد اب بیلجیئم نے بھی فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، بیلجیئم نے اسرائیل پر 12 سخت پابندیوں کا اعلان بھی کیا ہے، جو بین الاقوامی سطح پر ایک اہم پیشرفت تصور کی جا رہی ہے۔
بیلجیئم کے وزیرخارجہ میکسم پریوٹ نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ وہ رواں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ غزہ میں جاری انسانی المیے اور اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔
وزیرخارجہ کے مطابق، بیلجیئم حکومت نے اسرائیل کے خلاف قومی سطح پر 12 پابندیاں نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جن میں درج ذیل شامل ہیں:
- غیر قانونی اسرائیلی آبادکاریوں سے مصنوعات کی درآمد پر مکمل پابندی
- اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ سرکاری معاہدوں کا ازسرنو جائزہ
- اسرائیلی ایئرلائنز اور ٹرانزٹ پر سفری پابندیاں
- اسرائیل کے ساتھ مخصوص تجارتی اور دفاعی روابط محدود کرنا
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ پابندیاں اسرائیلی عوام کے خلاف نہیں بلکہ اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہیں تاکہ وہ بین الاقوامی و انسانی قوانین کی پاسداری کرے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بیلجیئم فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے والا پہلا ملک نہیں ہے۔ اس سے قبل فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا بھی اسی فیصلے کا اعلان کر چکے ہیں، اور ان تمام ممالک کی جانب سے اس کا باضابطہ اعلان رواں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں متوقع ہے۔