صدر الہام علیوف کا لاچین میں پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان، سہ فریقی اجلاس میں دفاع، سیاحت اور باہمی تعاون پر زور، ترک صدر نے پاک بھارت سیز فائر کا خیر مقدم کیا۔
لاچین،صدر آذربائیجان الہام علیوف نے پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا بڑا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان منعقد ہونے والے سہ فریقی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا گیا، جو آذربائیجان کے شہر لاچین میں منعقد ہوا۔
صدر الہام علیوف نے کہا کہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان نہ صرف مشترکہ تاریخ، ثقافت اور بھائی چارے میں بندھے ہوئے ہیں بلکہ تینوں ممالک ترقی، استحکام اور دفاع کے میدان میں مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے بھی متحد ہیں، آذربائیجان پاکستان میں سرمایہ کاری کے مختلف منصوبوں کا جائزہ لے رہا ہے اور ابتدائی مرحلے میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 2020 کی جنگ کے دوران پاکستان اور ترکیہ نے آذربائیجان کی بھرپور حمایت کی، جسے وہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، تینوں ممالک کے درمیان دفاع، سیاحت اور دیگر شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں، جو خطے میں استحکام اور ترقی کا باعث بنیں گے۔
اجلاس کے دوران صدر علیوف نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان ہمیشہ امن کی حمایت کرتا رہا ہے، اور حالیہ کشیدگی کے دوران بھی پاکستان کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا گیا۔
دوسری جانب ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی اجلاس سے خطاب کیا اور آذربائیجان کو یومِ آزادی پر مبارکباد پیش کی، انہوں نے کہا کہ ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان کے تعلقات باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی ہیں اور ہم تینوں ممالک سٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔
ترک صدر نے پاک بھارت جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستانی قیادت نے کشیدگی کم کرنے میں دانشمندانہ کردار ادا کیا، امید ہے یہ جنگ بندی مستقل بنیادوں پر قائم رہے گی۔ انہوں نے غزہ میں ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں کے قتلِ عام کو روکنے کے لیے دنیا کو متحد ہو کر آواز بلند کرنی چاہیے۔
یاد رہے کہ یہ سہ فریقی اجلاس تینوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ اور علاقائی استحکام کے لیے ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جبکہ آذربائیجان کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان دونوں ممالک کے معاشی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی بنیاد بن سکتا ہے۔
پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان بڑھتے سفارتی روابط کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ حال ہی میں وزیرِاعظم پاکستان نے صدر آذربائیجان سے رابطہ کر کے خطے کی کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔