بھارتی ریاست آسام میں مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران کئی افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ مظاہروں نے شدت اختیار کر لی ہے جس کے باعث علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق آسام کے قبائلی اضلاع کاربی انگ لانگ اور کھیرونی میں زمین کے تنازع پر احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا، جبکہ کئی افراد زخمی ہو کر اسپتال منتقل کیے گئے۔ صورتحال کشیدہ ہونے کے باعث مزید ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آسام کے مختلف علاقوں میں دیگر ریاستوں سے آنے والے غیر مقامی آبادکاروں نے زمینوں پر قبضہ جما لیا ہے، جس پر مقامی قبائلی آبادی شدید غم و غصے کا شکار ہے۔ مقامی قبائل کا کہنا ہے کہ اس قبضے کے باعث ان کے معاشی وسائل، زرعی زمینیں اور آبادیاتی توازن کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ غیر مقامی افراد کو زرعی اور تجارتی زمینوں سے بے دخل کیا جائے۔
مقامی قبائلی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ مودی حکومت کی پالیسیوں نے آسام کے قبائلی علاقوں میں بے چینی کو جنم دیا ہے اور حکومت مقامی آبادی کے حقوق کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر مسائل کا حل نہ نکالا گیا تو احتجاج کا دائرہ مزید پھیل سکتا ہے۔
دوسری جانب بھارتی حکومت نے صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔ ہنگاموں کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے جبکہ کئی مقامات پر کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے تاکہ امن و امان بحال رکھا جا سکے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق آسام میں زمین اور آبادیاتی تنازع ایک دیرینہ مسئلہ ہے، جو حالیہ پالیسیوں کے باعث مزید سنگین شکل اختیار کر گیا ہے۔ اگر مرکزی اور ریاستی حکومت نے فوری اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو صورتحال مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
