تل ابیب،اسرائیل میں جاری غزہ جنگ کے خلاف عوامی غم و غصہ مزید شدت اختیار کر گیا، ہزاروں افراد نے تل ابیب میں حکومت مخالف مظاہرے میں شرکت کی، جہاں یرغمالی بنائی گئی سابق قیدی خاتون نے اسرائیلی بمباری کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
مظاہرے میں شریک سابق یرغمالیوں اور ان کے اہل خانہ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے سخت سوالات کیے، ایک سابق یرغمالی خاتون نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے نے ہماری زندگیوں کو دوران قید سب سے زیادہ خطرے میں ڈال دیا۔
اس دوران یرغمالیوں کے رشتہ داروں نے نیتن یاہو پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ نیند کس طرح آئے ، جب ہمارے پیارے اب بھی خطرے میں ہیں؟
مظاہرین نے وزیر اعظم نیتن یاہو سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، نعرے بازی اور پلے کارڈز کے ذریعے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لیا گیا، خاص طور پر غزہ میں جاری بمباری پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔
ادھر غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ بھی جاری رہا، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید 80 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے جبکہ غذائی قلت کے باعث 4 سال کا ایک اور معصوم بچہ جاں بحق ہو گیا۔
یاد رہے کہ 7اکتوبر 2023 کے بعد شروع ہونے والی غزہ جنگ نے اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جان لے لی ہے، جبکہ ایک لاکھ 22 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور اقوام متحدہ متعدد بار قحط، خوراک کی کمی اور اسپتالوں کی بندش پر عالمی برادری کو خبردار کر چکا ہے، اب خود اسرائیل کے اندر سے بھی اس جنگ کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔