بھارتی عدالت نے متنازع ٹی وی اینکر انجنا اوم کیشپ کے خلاف مسلم مخالف جذبات بھڑکانے کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
یہ کارروائی ایک ریٹائرڈ پولیس افسر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر عمل میں آئی ہے، جس میں خاتون اینکر پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
درخواست گزار امیتابھ ٹھاکر، جو کہ ایک ریٹائرڈ پولیس افسر ہیں، نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ انجنا کیشپ نے اپنے پروگرام "ہندوستان کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا” میں بھارتی مسلمانوں کو ناپسندیدہ بوجھ کے طور پر پیش کیا۔ ان کے مطابق، پروگرام کا لب و لہجہ نہ صرف زہریلا اور تفرقہ انگیز تھا بلکہ اس سے معاشرے میں فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ اینکر نے 14 اگست کو نشر ہونے والے پروگرام میں یہ نکتہ اٹھایا کہ 1947 کی تقسیم کے وقت بھارت میں 4 کروڑ مسلمان موجود تھے، جن میں سے صرف 96 لاکھ پاکستان گئے۔ اس کے بعد انجنا کی جانب سے یہ سوال اٹھایا گیا کہ اگر تقسیم مذہب کی بنیاد پر ہوئی تھی، تو پھر باقی مسلمان بھارت میں کیوں رُکے؟
امیتابھ ٹھاکر کے مطابق، اس بیانیے کا مقصد بھارتی مسلمانوں کو غیر متعلقہ اور قابل نفرت اقلیت کے طور پر پیش کرنا تھا، اور ایسے خیالات کو فروغ دینا تھا جو عدم برداشت پر مبنی ہندو قوم پرستی کو مزید تقویت دیں۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ پروگرام ایسے افراد کو اکسانے کی کوشش تھی جو ہندوستان کی تقسیم کو "نامکمل” سمجھتے ہیں، تاکہ وہ مسلمانوں کو بھارت سے نکالنے کی سوچ کو جائز سمجھیں۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد انجنا کیشپ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے، تاہم مقدمہ کی مزید تفصیلات اور کارروائی آئندہ سماعت میں متوقع ہے۔