اسلام آباد/نئی دہلی: پاکستان سے 6-7 مئی کی فضائی جھڑپ میں شکست کے بعد بھارت کی بوکھلاہٹ واضح طور پر سامنے آنے لگی ہے۔ اب بھارت نے نہ صرف پاکستان کو الزامات کا نشانہ بنایا ہے بلکہ ترکیہ کو بھی میزائل حملے کی کھلی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔
بھارتی میڈیا میں ترک دشمنی پر مبنی مضمون، "را” کی پشت پناہی کا دعویٰ
بھارتی میڈیا میں شائع ایک مضمون میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت کا جدید میزائل "براہمسترا” (جسے ممکنہ طور پر "براہموس” کا غلط نام دیا گیا ہے) چھ منٹ میں ترکی کو تباہ کر سکتا ہے۔ یہ مضمون ایک ایسے بھارتی ادارے کے تحت شائع ہوا جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسے بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی "را” کی پشت پناہی حاصل ہے۔
مضمون میں "اگنی فائیو” جیسے بین البراعظمی میزائل کا حوالہ بھی دیا گیا، جس کے ذریعے انقرہ سمیت ترکی کے کسی بھی حصے کو چند منٹ میں نشانہ بنانے کی بات کی گئی ہے۔
ترک کمپنی کی بھارت میں سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ
ترک دشمنی کے اسی تسلسل میں بھارت کی ایوی ایشن سکیورٹی واچ ڈاگ BCAS نے ترکی کی گراؤنڈ ہینڈلنگ کمپنی "سیلیبی ایئرپورٹ سروسز انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ” کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی ہے۔ یہ کمپنی بھارت کے 9 بڑے ایئرپورٹس پر خدمات فراہم کرتی تھی، جن میں دہلی، ممبئی، کوچی، بنگلور، حیدرآباد اور گوا شامل ہیں۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب ترکی نے پاکستان کی حمایت اور بھارت کی حالیہ کارروائیوں کی مذمت کی تھی۔
پس منظر: ترکی، چین اور پاکستان کے دفاعی تعلقات
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کی یہ بڑھتی ہوئی جارحانہ زبان اس بات کا مظہر ہے کہ وہ ترکی، چین اور پاکستان کے دفاعی اتحاد سے خائف ہے۔ ترکیہ نے حالیہ جھڑپوں کے دوران پاکستان کو جدید فوجی ڈرونز فراہم کیے، جو مبینہ طور پر بھارتی اہداف پر استعمال کیے گئے۔
بھارتی مضمون میں یہ بھی تجویز دیا گیا کہ بھارت براہموس میزائل کو کسی دوسرے ملک کے خودمختار پانیوں میں موجود جنگی جہاز سے لانچ کر کے ترکیہ کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔
ماہرین کی رائے: سفارتی تناؤ یا جنگی جنون؟
بین الاقوامی ماہرین اس تازہ صورتحال کو جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں ایک نئے سفارتی بحران کی شروعات قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق بھارت کی جانب سے ترکی جیسے نیٹو اتحادی ملک کو میزائل حملے کی دھمکی دینا نہ صرف علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس کے عالمی سطح پر سفارتی نتائج بھی نکل سکتے ہیں۔
نتیجہ: نئی عالمی صف بندی یا خطرناک مہم جوئی؟
بھارت کی حالیہ جارحیت اور الزامات سے یہ سوال جنم لیتا ہے کہ آیا یہ محض داخلی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے یا واقعی جنوبی ایشیا کو کسی نئی سرد جنگ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے؟
دنیا اس وقت مشاہدہ کر رہی ہے کہ کیا یہ محض سیاسی بیانات ہیں یا ایک نئے علاقائی تنازع کی تمہید۔