بھارت کے مشہور گلوکار اور موسیقار عدنان سمیع نے حال ہی میں اپنی زندگی کے سب سے کٹھن دور سے پردہ اٹھایا ہے، ایک ایسا انکشاف کیا جس نے سننے والوں کو جذبات میں بہا دیا، ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت ایسا آیا جب ان کا وزن 230 کلوگرام تک پہنچ چکا تھا اور ڈاکٹروں نے صاف الفاظ میں خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو وہ صرف چھ ماہ کے مہمان رہ جائیں گے۔
ایک انٹرویو کے دوران عدنان سمیع نے بتایا کہ جب انہوں نے ڈاکٹر کی بات سنی تو غصے سے بھر گئے اور سیدھا ایک بیکری جا پہنچے، جہاں جذباتی کیفیت میں آدھی بیکری کی چیزیں کھا لیں، ان کے والد نے اس موقع پر نہایت سخت لہجے میں ڈانٹتے ہوئے کہاکہ کیا تم خدا سے نہیں ڈرتے؟ عدنان کے بقول وہ لمحہ ان کے لیے چونکا دینے والا تھا، لیکن اس کے باوجود وہ ڈاکٹروں کی تنبیہ کو وقتی ڈرامہ سمجھ کر نظر انداز کرتے رہے۔
تاہم، جب ان کے والد نے درد بھرے لہجے میں کہاکہ میں تم سے صرف ایک چیز مانگ رہا ہوں، مجھے میرے بیٹے کو دفنانے کا موقع مت دینا تو عدنان سمیع کے دل کو ایک زوردار جھٹکا لگا، ان کے اندر زندگی کی قدر، اور والد کی امیدوں کی اہمیت نے پہلی بار جگہ بنائی۔
اس وقت تک عدنان کئی خطرناک طبی مسائل سے دوچار ہو چکے تھے، وہ لیٹ کر سو نہیں سکتے تھے، برسوں تک بیٹھ کر نیند پوری کرتے رہے، پھیپھڑوں پر چربی کی تہہ کی وجہ سے سانس لینا مشکل ہو چکا تھا، اور "لیمفیڈیما” کے باعث جسم کے نچلے حصے میں مستقل سوجن رہتی تھی۔
لیکن عدنان نے ہمت نہ ہاری، انہوں نے اپنے والد سے وعدہ کیا کہ وہ خود کو بدلیں گے۔ بغیر کسی سرجری کے، صرف اپنی قوتِ ارادی اور نظم و ضبط سے انہوں نے ایک مکمل ڈائٹ پلان اپنایا، جس میں ہائی پروٹین غذا کو ترجیح دی گئی۔ مسلسل جدوجہد کے بعد انہوں نے 120 کلوگرام وزن کم کیا۔
عدنان سمیع کی یہ کہانی نہ صرف ایک کامیاب جسمانی تبدیلی کا مظہر ہے، بلکہ یہ اس باپ کی دعاؤں، امیدوں، اور سچائی پر مبنی الفاظ کی طاقت کا ثبوت بھی ہے، جنہوں نے ایک بیٹے کو نئی زندگی کی طرف موڑ دیا، آج وہ نہ صرف ایک بہتر جسمانی حالت میں ہیں بلکہ دنیا بھر کے مداحوں کے لیے اُمید اور حوصلے کی علامت بن چکے ہیں۔