کینیا میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران 8 افراد ہلاک، 400 سے زائد زخمی

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

کینیا میں ٹیکس بل کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شدید جھڑپیں، 8 افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی۔ مظاہرین کا غصہ بلاگر کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھا۔ عدالت نے میڈیا پر عائد نشریاتی پابندی معطل کر دی۔

کینیا میں حکومت مخالف مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جہاں مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکلنے والے ہزاروں مظاہرین اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ مظاہرے اس متنازع ٹیکس بل کی برسی پر کیے گئے ہیں جس پر پچھلے سال ہونے والے احتجاج میں 60 سے زائد شہری جاں بحق ہوئے تھے۔

latest urdu news

کینیا نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (KNCHR) کے مطابق، ہلاک ہونے والے تمام افراد کو گولی مار کر قتل کیا گیا، جبکہ زخمیوں میں عام شہریوں کے علاوہ پولیس اہلکار اور صحافی بھی شامل ہیں۔ کینیاٹا نیشنل اسپتال میں 100 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا، جن میں سے اکثریت کو گولیوں یا ربڑ کی گولیوں سے زخم آئے۔

مظاہرین میں ایک گروہ نے صدارتی رہائش گاہ "اسٹیٹ ہاؤس” کی طرف مارچ کیا، جسے مقامی ٹی وی چینل NTV نے لائیو نشر کیا، تاہم حکومت کی جانب سے بعض میڈیا اداروں پر مظاہروں کی براہِ راست نشریات پر پابندی عائد کر دی گئی، جسے بعد ازاں عدالت نے معطل کر دیا۔

حالیہ احتجاج کو مزید ہوا اُس وقت ملی جب ایک معروف بلاگر، البرٹ اوجوانگ، پولیس کی حراست میں ہلاک ہو گیا۔ ان کی موت نے ملک بھر میں پولیس تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید عوامی ردِعمل کو جنم دیا۔ اوجوانگ کے قتل کے الزام میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد پر مقدمہ درج ہے، تاہم انہوں نے عدالت میں خود کو بے گناہ قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ کینیا میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور پولیس بربریت جیسے الزامات ایک عرصے سے سیکیورٹی اداروں کے خلاف احتجاج کی بنیاد بنتے آ رہے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter