یورپ پہنچنے کے خواب نے ایک اور خطرناک صورت اختیار کر لی۔ خراب موسم اور گہری دھند کے باوجود کم از کم 54 بچے اور 30 افراد نے مراکش سے تیراکی کرتے ہوئے اسپین کے شمالی افریقی علاقے سیئوتا کا رخ کیا۔
ہسپانوی ٹیلی ویژن چینلز پر نشر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ سول گارڈ کی امدادی کشتیاں مسلسل ان افراد کو بچانے کی کوشش کرتی رہیں تاکہ وہ ڈوبنے سے محفوظ رہیں۔ کچھ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت تیر کر علاقے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
ہسپانوی میڈیا کے مطابق، زیادہ تر بچوں کا تعلق مراکش سے ہے، جنہیں فوری طور پر سیئوتا میں قائم عارضی سینٹرز میں منتقل کر دیا گیا۔ حکام نے مرکزی حکومت سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ایک ریاستی مسئلہ ہے، ہمیں اکیلا نہ چھوڑا جائے”۔
مقامی پولیس نے بتایا کہ پچھلے سال 26 اگست کو بھی درجنوں تارکینِ وطن نے اسی طرح دھند کا فائدہ اٹھا کر سیئوتا پہنچنے کی کوشش کی تھی، جبکہ 2021 میں ایک نوجوان کو پلاسٹک کی خالی بوتلوں کے سہارے تیرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
سیئوتا اور میلیلا اسپین کے وہ دو چھوٹے علاقے ہیں جو بحیرۂ روم کے کنارے افریقہ میں واقع ہیں، اور یورپی یونین کی افریقہ کے ساتھ واحد زمینی سرحد بھی ہیں۔ ان علاقوں میں وقتاً فوقتاً غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوششیں ہوتی رہتی ہیں۔
حکام کے مطابق، اگر سرحد عبور کرنے والے مراکشی شہری بالغ ہوں تو انہیں فوری واپس بھیج دیا جاتا ہے، جب کہ نابالغ یا پناہ کے متلاشی افراد کو خصوصی مراکز میں رکھا جاتا ہے جہاں انہیں عارضی پناہ دی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ تین سال قبل تقریباً 2,000 تارکینِ وطن نے میلیلا میں سرحد عبور کرنے کی کوشش کی تھی، جس دوران بھگدڑ مچنے سے 23 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
یہ مسلسل واقعات اس بات کا اظہار ہیں کہ یورپ پہنچنے کا خواب بہت سے افراد کو خطرناک راستوں پر گامزن کر رہا ہے، جن میں اکثر بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔