پاکستان و افغانستان کے بچوں کے لیے مختص 500 ٹن خوراک ضائع

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

دبئی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے تحت امریکی امدادی ادارے یو ایس ایڈ (USAID) کی بندش کے باعث پاکستان اور افغانستان میں غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے مختص 500 ٹن ہنگامی خوراک ضائع ہو گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ خوراک دبئی کے ایک گودام میں ذخیرہ کی گئی تھی، جو جولائی میں میعاد ختم ہونے کے بعد تلف کر دی جائے گی۔ ضائع ہونے والی اشیاء میں توانائی سے بھرپور بسکٹ بھی شامل ہیں۔

latest urdu news

حکام کے مطابق یہ بسکٹ بائیڈن انتظامیہ کے آخری مہینوں میں تقریباً 8 لاکھ ڈالر کی لاگت سے خریدے گئے تھے، تاہم اب انہیں تلف کرنے پر مزید 1 لاکھ 30 ہزار ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ یو ایس ایڈ کے نائب سیکریٹری مائیکل ریگاس نے اعتراف کیا کہ ادارے کی بندش کے باعث یہ خوراک بروقت تقسیم نہ ہو سکی، اور اس معاملے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک ابتدائی انتباہ کے نتیجے میں جون کے مہینے میں 622 میٹرک ٹن بسکٹ بچا لیے گئے تھے، تاہم 496 میٹرک ٹن بسکٹ، جن کی مالیت 7 لاکھ 93 ہزار ڈالر تھی، اب تلف کیے جائیں گے۔ یہ خوراک اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت ان علاقوں میں تقسیم کی جانی تھی جہاں کھانا پکانے کی سہولت میسر نہیں، مگر اندرونی تاخیر اور رابطے کے فقدان کے باعث یہ متاثرہ علاقوں تک نہ پہنچ سکی۔

خوراک کے ضیاع پر امریکی سینیٹر ٹِم کین اور دیگر قانون سازوں نے امدادی نظام میں شفافیت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خوراک ہزاروں جانیں بچا سکتی تھی۔

یاد رہے کہ امریکہ دنیا بھر میں انسانی امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، تاہم سابق صدر ٹرمپ کی جانب سے امدادی فنڈز میں کی گئی کٹوتیوں کے باعث عالمی سطح پر غذائی سلامتی سے متعلق سنجیدہ خدشات جنم لے چکے ہیں۔ ضائع شدہ خوراک سے تقریباً 27 ہزار افراد کو ایک ماہ تک خوراک فراہم کی جا سکتی تھی۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter