لندن ، برطانوی پارلیمنٹ کی جانب سے جاری کردہ 42 صفحات پر مشتمل تحقیقی رپورٹ میں پاک بھارت کشیدگی کی بنیادی وجہ مقبوضہ کشمیر کو قرار دیا گیا ہے اور خبردار کیا گیا ہے کہ یہ تنازع کسی بھی وقت ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے سے لے کر بعد ازاں سیز فائر تک کے تمام مراحل کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں، جبکہ پاکستان اور بھارت کے ردعمل کا تقابلی جائزہ بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت مسلسل مسئلہ کشمیر کو دوطرفہ فریم میں حل کرنے پر بضد ہے، جبکہ پاکستان بین الاقوامی مداخلت اور ثالثی کا حامی ہے۔
برطانوی تحقیق کے مطابق، بھارت نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں پیش آنے والے مشکوک واقعے کو جواز بنا کر پاکستان کے خلاف فوجی اقدامات شروع کیے، جو خطے کے امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ ہیں، اس کے برعکس، پاکستان نے بین الاقوامی قوانین اور ذمہ داری کے دائرے میں رہتے ہوئے دفاعی ردعمل دیا، جبکہ بھارت نے الزامات، طاقت اور دھمکیوں کا سہارا لیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نہ صرف اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کو مسلسل نظر انداز کرتا رہا ہے بلکہ اس نے عالمی طاقتوں، خصوصاً امریکہ اور برطانیہ کی ثالثی کی کوششوں کو بھی رد کیا ہے اور یکطرفہ جارحیت کے ذریعے پورے خطے کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
برطانوی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی اور عسکری برتری کی کوششیں جنوبی ایشیا کو خطرناک نیوکلیئر تصادم کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ اگر عالمی برادری، بالخصوص امریکہ اور برطانیہ، نے بھارتی رویے کا فوری اور سخت نوٹس نہ لیا تو آئندہ ایسی مہم جوئیاں تباہ کن نتائج لا سکتی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کشمیر پر حالیہ تنازع ماضی کی نسبت بہت تیزی سے شدت اختیار کر گیا ہے، اور چونکہ بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، اس لیے یہ صورتحال دنیا بھر کے لیے باعثِ تشویش ہے۔
یاد رہے کہ بھارت نے 7 اور 8 مئی کی درمیانی شب ایک بار پھر دراندازی کی کوشش کی، جسے ’’آپریشن سندور‘‘ کا نام دیا گیا، اس کارروائی میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 31 شہری شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوئے، اس کے ردعمل میں پاک فوج نے ’’آپریشن بنیان المرصوص‘‘ کا آغاز کیا، جس میں پاکستان نے بھارتی فضائی دفاعی نظام S-400 کو تباہ کیا، ناگروٹا میں براہموس میزائلوں کے ذخیرے کو نشانہ بنایا، اور بھارتی فضائی اڈوں کو شدید نقصان پہنچایا۔