رشوت لینے کے الزام میں سابق پبلک سکیورٹی سربراہ کو 20 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
سعودی عرب کی جانب سے رشوت لینے کے الزام میں سابق پبلک سکیورٹی سربراہ کو 20 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سابق سکیورٹی سربراہ خالد بن کرار الحربی پر عوامی فنڈز میں خورد برد کا بھی الزام ہے، عدالت کی جانب سے انہیں غیر قانونی طور پر حاصل کردہ 5 لاکھ چوراسی ہزار ریال واپس کرنے کا بھی حکم دے دیا گیا ہے۔
سعودی عدالت کی جانب سے ملزم کو20 لاکھ ریال جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
سابق سکیورٹی سربراہ نے 2017 میں عہدے کا چارج سنبھالا، شواہد سامنے آنے پر انہیں ریٹائرمنٹ پر بھیج دیا گیا، سعودی اینٹی کرپشن ادارے کی جانب سے خالد بن کرار الحربی کیخلاف تحقیقات کیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، شاہی حکم نامے کے تحت مدعا علیہ کی خدمات کو ختم کر دیا گیا ہے اور انہیں ریٹائرمنٹ پر بھیج دیا گیا تھا۔ نزاھہ (انسداد بدعنوانی ادارہ) نے ان کے خلاف تفتیش کا آغاز کیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الحربی سے رشوت کے طور پر ملنے والے 1 کروڑ 8 لاکھ ریال ضبط کیے جائیں گے، اور انہیں 28 لاکھ 20 ہزار ریال کی خرد برد کیے گئے عوامی فنڈز واپس کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
عدالت نے مزید حکم دیا ہے کہ رشوت کے طور پر جنگی کے رشتہ داروں کو دیے گئے تحائف اور مالی ادائیگیاں، جن کی مجموعی مالیت 1 لاکھ 75 ہزار ریال ہے، ضبط کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ، رشوت کے طور پر حاصل کیے گئے دو زرعی پلاٹ بھی حکومت کے حق میں ضبط کیے جائیں گے۔