فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کی جانب سے پیش کی گئی عبوری جنگ بندی کی پیش کش کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کی جانب سے پیش کی گئی عبوری جنگ بندی کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ تنظیم اب صرف جامع معاہدے کے لیے تیار ہے، جو غزہ میں جنگ کے مکمل خاتمے، قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کی تعمیر نو پر مشتمل ہو۔
حماس کے سینئر رہنما اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جزوی معاہدے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے ہیں اور حماس ایسی کسی حکمت عملی کا حصہ نہیں بنے گی جو جنگ اور انسانی المیے کو جاری رکھے۔
خلیل الحیا کے مطابق حماس ایک ایسے معاہدے کی حمایت کرے گی جو پائیدار ہو اور فلسطینی عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کرے۔
ادھر غزہ کے علاقے خان یونس کے مشرقی حصے بنی سہیلہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل کے مطابق، برکا خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا جبکہ قریبی گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔
مزید برآں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری میں 40 فلسطینیوں کی شہادت کی بھی تصدیق کی گئی ہے، جس سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔