مقبوضہ کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں مسلح افراد کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 27 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 12 شدید زخمی ہو گئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاں بحق افراد کی اکثریت کا تعلق بھارتی ریاست گجرات اور کرناٹک سے ہے۔ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور پولیس کی وردیوں میں ملبوس تھے، جن کی تعداد دو سے تین بتائی جا رہی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کئی برسوں بعد اس نوعیت کا بڑا حملہ ہوا ہے، اور اس وقت حکام جاں بحق اور زخمی افراد کی درست تعداد کے تعین میں مصروف ہیں۔
ادھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وزیر داخلہ امیت شاہ سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ امیت شاہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سری نگر روانہ ہو چکے ہیں اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ اہم اجلاس منعقد کریں گے۔
واقعے کے بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر روایتی الزامات اور پاکستان مخالف بیانیہ دوبارہ سرگرم ہو گیا ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی ماضی کی تاریخ جھوٹے الزامات اور فالس فلیگ آپریشنز سے بھری پڑی ہے، جنہیں دنیا میں کئی بار بے نقاب کیا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد بھی بھارتی حکومت نے پاکستان پر الزام تراشی کی تھی، حالانکہ بعد میں اس میں ملوث عناصر کے متعلق متعدد سوالات اٹھے۔ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ داخلی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے مودی سرکار ایک بار پھر اسی حکمت عملی کو دہرا سکتی ہے۔