امریکی ریاست ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مسجد کی تعمیر سے روکنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
بظاہر ٹیکساس کے شہر جوزفین کے مضافات میں 400 ایکڑ پر مشتمل رہائشی منصوبہ ایک معمول کی بات لگتی ہے، تاہم حالیہ مہینوں میں گورنر گریگ ایبٹ نے اس منصوبے کو روکنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق گورنر کی مخالفت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ایک ہزار مکانات پر مشتمل یہ منصوبہ ایک مسجد کے اطراف تعمیر کیا جا رہا ہے۔
اس منصوبے کی قانونی نمائندگی کرنے والے اسلامی سینٹر کے وکیل نے کہا ہے کہ یہ کوئی غیر قانونی اقدام نہیں، لیکن گورنر کے رویے سے ایسا تاثر مل رہا ہے جیسے کوئی سنگین واقعہ پیش آ گیا ہو، گویا نائن الیون جیسا ردعمل دیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کی جانب سے مسلمانوں کو رہائشی منصوبے اور مسجد کی تعمیر سے روکنے کی کوششوں کے پیچھے کئی محرکات کار فرما ہوسکتے ہیں، سیاسی طور پر دیکھا جائے تو ٹیکساس ایک قدامت پسند ریاست ہے جہاں ریپبلکن پارٹی کو اکثریتی حمایت حاصل ہے۔
گورنر ایبٹ کے ووٹرز میں ایسے افراد شامل ہیں جو اسلام مخالف جذبات رکھتے ہیں، لہٰذا یہ اقدام ان کے سیاسی مفادات کو تقویت دے سکتا ہے، اس کے علاوہ، امریکا میں 9/11 کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف ایک مخصوص تعصب یا اسلامو فوبیا پایا جاتا ہے، جس کی جھلک گورنر کے ردعمل میں بھی نظر آتی ہے۔
وہ منصوبہ جس میں مسجد مرکزی حیثیت رکھتی ہے، اسے بعض حلقے سیکورٹی کے خطرے کے طور پر پیش کرتے ہیں، حالانکہ کوئی ثبوت موجود نہیں ہوتا، مقامی آبادی کی جانب سے بھی ایسے منصوبوں کی مخالفت ہوتی ہے، جو یہ سمجھتی ہے کہ مسلمانوں کی موجودگی سے ان کے طرزِ زندگی یا ثقافتی شناخت پر اثر پڑے گا۔