غزہ،اسرائیل نے ظلم و جبر کی نئی حد پار کرتے ہوئے غزہ میں بسنے والے بھوک و افلاس کے مارے فلسطینیوں کے لیے سمندر تک رسائی پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
اماراتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے باقاعدہ وارننگ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ساحل پر بیٹھنا یا مچھلی پکڑنے کی کوشش کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی ماہی گیر جو کئی دہائیوں سے سمندر پر انحصار کرتے آئے ہیں، اب نہ صرف روزگار سے محروم کر دیے گئے ہیں بلکہ ان پر زندگی گزارنے کا آخری راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں میں فلسطینی ماہی گیروں کی 95 فیصد کشتیاں تباہ کی جا چکی ہیں جب کہ اسرائیلی فورسز اب تک 210 فلسطینی ماہی گیروں کو شہید کر چکی ہیں۔
انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق اس وقت غزہ میں ہزاروں خاندان صرف ماہی گیری سے وابستہ تھے جو موجودہ محاصرے کے بعد شدید فاقہ کشی کا شکار ہو چکے ہیں۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ”ہم سمندر کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے، اب نہ کھیتی باڑی بچی، نہ روزگار، اور اب سمندر بھی ہم سے چھین لیا گیا“۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے حالیہ دنوں میں کئی بار سمندر کنارے بیٹھے فلسطینیوں کو نشانہ بنایا، یہاں تک کہ مچھلیاں پکڑنے والی خواتین اور بچوں پر بھی فائرنگ کی گئی۔
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری، ناکہ بندی اور زمینی جارحیت کے باعث پہلے ہی غذائی قلت اور انسانی المیہ اپنی انتہاؤں کو پہنچ چکا ہے، اور سمندر پر پابندی نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔