جاپان میں تنہا رہنے والے افراد کی اموات میں اضافہ، ابتدائی 6 ماہ میں 37 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ
رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران جاپان میں گھروں میں تنہا رہنے والے 37 ہزار سے زائد افراد کی اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے جاپانی پولیس کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ان میں سے تقریباً 4 ہزار افراد کی موت کا علم ان کے انتقال کے کم از کم ایک ماہ بعد ہوا، جبکہ 130 افراد کی میتیں بھی ملیں جن کی موت کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا تھا۔
نیشنل پولیس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 2024 کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران 37 ہزار 227 افراد اپنے گھروں میں مردہ پائے گئے، جن میں سے 70 فیصد سے زائد کی عمریں 65 برس یا اس سے زیادہ تھیں۔
مرنے والے افراد میں سب سے زیادہ تعداد 85 سال یا اس سے زائد عمر کے 7 ہزار 498 افراد کی تھی، جبکہ 75 سے 79 سال کی عمر کے 5 ہزار 920 افراد اور 70 سے 74 سال کی عمر کے 5 ہزار 635 افراد شامل تھے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مرنے والوں میں سے اندازاً 40 فیصد کو ایک دن کے اندر تلاش کر لیا گیا تھا، لیکن تقریباً 3 ہزار 939 لاشیں ایک ماہ بعد اور 130 لاشیں ایک سال بعد دریافت ہوئیں۔
جیپنیز نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پاپولیشن اینڈ سوشل سکیورٹی ریسرچ نے پیش گوئی کی ہے کہ 2050 تک اکیلے رہنے والے بزرگ شہریوں کی تعداد ایک کروڑ 8 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، جبکہ اکیلے فرد پر مشتمل گھرانوں کی تعداد 2 کروڑ 33 لاکھ تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جاپان دنیا کی سب سے بڑی عمر رسیدہ آبادی رکھتا ہے۔ نیشنل پولیس ایجنسی کو امید ہے کہ یہ رپورٹ جاپان میں بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کے مسئلے پر روشنی ڈالے گی، جہاں بڑی تعداد میں افراد تنہا زندگی گزارتے ہیں اور اسی حالت میں انتقال کر جاتے ہیں۔