گومی، پاکستان کے جیولن تھرو میں عالمی سطح پر اپنی پہچان بنانے والے ارشد ندیم کی ایشین ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2025 میں فائنل تک رسائی کوئی نئی بات نہیں، لیکن اس بار ایک خوشگوار حیرت اس وقت سامنے آئی جب ایک اور پاکستانی ایتھلیٹ یاسر سلطان نے بھی فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔
یہ خبر نہ صرف پاکستان کے کھیلوں سے محبت رکھنے والوں کے لیے باعثِ فخر ہے بلکہ جیولن تھرو کے میدان میں ایک نئے ستارے کے ابھرنے کا اشارہ بھی ہے۔
یاسر سلطان کا تعارف
یاسر سلطان، جن کا پورا نام محمد یاسر سلطان ہے، یکم مئی 1998 کو پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے ان نوجوان ایتھلیٹس میں سے ایک ہیں جنہوں نے خاموشی سے اپنی محنت اور کارکردگی سے مقام بنایا ہے۔
یاسر کو پاکستان میں ارشد ندیم کے بعد دوسرا نمایاں جیولن تھرو کھلاڑی سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے قومی سطح پر دو بار جیولن تھرو چیمپیئن شپ جیتی ہے اور کئی مقابلوں میں اپنی شاندار کارکردگی سے خود کو منوایا ہے۔
بین الاقوامی کامیابیاں
یاسر سلطان نے ایران میں ہونے والی بین الاقوامی چیمپیئن شپ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی اور قابلِ ذکر پرفارمنس دی۔ تاہم ان کا سب سے بڑا کارنامہ 2023 میں بنکاک، تھائی لینڈ میں ہونے والی ایشین ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں سامنے آیا، جہاں انہوں نے 79.93 میٹر کے تھرو کے ساتھ کانسی (براؤنز) کا تمغہ جیتا۔ یہ پاکستان کے جیولن تھرو کے میدان میں ایک اہم سنگ میل تھا۔
ایشین چیمپیئن شپ 2025 – جنوبی کوریا
2025 میں جنوبی کوریا کے شہر گومی میں ہونے والی ایشین ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں یاسر سلطان نے 76.70 میٹر کے تھرو کے ساتھ فائنل میں جگہ بنائی۔ ان کے ہم وطن، عالمی شہرت یافتہ ارشد ندیم نے 86.34 میٹر کی شاندار تھرو کی، جو اب تک کے ایونٹ کی سب سے نمایاں پرفارمنس میں شمار ہو رہی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے دو جیولن تھرو ایتھلیٹس نے بیک وقت ایشین چیمپیئن شپ کے فائنل میں جگہ بنائی ہے، جو پاکستانی ایتھلیٹکس کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔
یاسر سلطان کو میڈیا کی بھرپور توجہ تو شاید ابھی تک نہیں ملی، لیکن ایتھلیٹکس کے حلقوں میں ان کا نام ایک سنجیدہ، محنتی اور پرعزم کھلاڑی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان کی تکنیک، مسلسل بہتری اور ٹریننگ میں سنجیدگی نے کوچز اور تجزیہ کاروں کو بھی متاثر کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یاسر کو مستقل سرکاری سرپرستی، وسائل، اور بین الاقوامی تربیتی مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ مستقبل میں ارشد ندیم کے شانہ بشانہ عالمی سطح پر پاکستان کا نام مزید روشن کر سکتے ہیں۔