ایشیا کپ 2025 کے فائنل کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں اُس وقت دلچسپ صورتِ حال پیدا ہوگئی جب ایک پاکستانی صحافی نے بھارتی ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادو سے سخت سوال کر ڈالا۔ صحافی نے استفسار کیا کہ کیا وہ خود کو کرکٹ کی تاریخ کا پہلا ایسا کپتان سمجھتے ہیں جو میدانِ کھیل میں سیاسی بیانات، روّیے اور عمل دخل لے کر آیا؟
سوال میں صحافی نے سوریا کمار کے جانب دارانہ طرزِ عمل کی نشاندہی کی، جس میں انہوں نے نہ صرف پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا بلکہ فائنل کے بعد ٹرافی وصول کرنے سے بھی انکار کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے ٹورنامنٹ کے دوران ایک پریس کانفرنس میں کھلے عام سیاسی مؤقف اپنایا، جس پر اُنہیں جرمانے کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
صحافی کے سوال پر سوریا کمار یادو بظاہر غصے اور الجھن کا شکار نظر آئے۔ انہوں نے سوال سمجھنے سے انکار کرتے ہوئے، صحافی پر الزام لگایا کہ وہ جذباتی اور جارحانہ انداز اپنائے ہوئے ہے، اور یوں جواب دیے بغیر پریس کانفرنس ختم کر دی۔
یاد رہے کہ سوریا کمار یادو نے فائنل میچ کے بعد ایک اور متنازعہ بیان دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ ایشیا کپ میں کھیلے گئے تمام میچز کی فیس بھارتی فوج کو عطیہ کریں گے — جسے کئی ناقدین نے کرکٹ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش قرار دیا ہے۔
بھارتی ٹیم کی ہٹ دھرمی کا یہ سلسلہ وہیں نہیں رکا۔ فائنل میں کامیابی کے باوجود، انہوں نے ایشین کرکٹ کونسل (ACC) کے صدر محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کر دیا، جس کے نتیجے میں انہیں ٹرافی کے بغیر ہی میدان سے رخصت ہونا پڑا۔