پاکستان کی قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑی ایک بار پھر مالی مسائل کی زد میں آ گئے ہیں، کیونکہ وہ تاحال اپنے واجب الادا ڈیلی الاؤنسز کے منتظر ہیں۔ ذرائع کے مطابق متعدد قومی کھلاڑیوں کو روزمرہ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے دوستوں اور رشتہ داروں سے ادھار رقم لینا پڑ رہی ہے، جس نے ان کی پیشہ ورانہ زندگی کے ساتھ ساتھ ذاتی زندگی کو بھی متاثر کر دیا ہے۔
قومی ٹیم سے وابستہ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ انہیں مختلف مواقع پر یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ڈیلی الاؤنسز کی ادائیگی کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔ بعض کھلاڑیوں کے مطابق یہ بھی کہا گیا تھا کہ پرو ہاکی لیگ کے انعقاد کے بعد مالی معاملات بہتر ہو جائیں گے اور تمام بقایاجات ادا کر دیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ حکومت کی طرف سے اتنے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں کہ ڈیلی الاؤنسز کی ادائیگی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی، تاہم عملی طور پر صورتحال اس کے برعکس نظر آ رہی ہے۔
متاثرہ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ہاکی مینجمنٹ اور فیڈریشن کی جانب سے بارہا یقین دہانیاں کرائی گئیں، لیکن اس کے باوجود ادائیگیوں کا معاملہ جوں کا توں ہے۔ خاص طور پر نومبر میں ہونے والے دورۂ بنگلا دیش کے دوران لگائے گئے کیمپ کے ڈومیسٹک ڈیلی الاؤنسز اور بنگلا دیش میں انٹرنیشنل ڈیلی الاؤنسز تاحال ادا نہیں کیے گئے، جس کے باعث کھلاڑی شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں۔
کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف وہ ملک کے لیے میدان میں جان لڑانے کے لیے تیار رہتے ہیں، تو دوسری جانب بنیادی مالی حقوق کے حصول کے لیے بھی دربدر ہونا پڑتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال نے ٹیم کے مورال کو بری طرح متاثر کیا ہے اور کھلاڑی پوری توجہ کھیل پر مرکوز نہیں کر پا رہے۔
قومی ہاکی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن اور متعلقہ حکومتی ادارے فوری طور پر اس مسئلے کا نوٹس لیں اور کھلاڑیوں کے بقایاجات بلا تاخیر ادا کریں، تاکہ وہ ذہنی دباؤ سے نکل کر اپنی تمام تر توانائیاں ملک کے لیے ہاکی میں بہتری لانے پر صرف کر سکیں۔
