پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ اظہر محمود نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کی حالیہ ناکامیوں کی اصل وجہ ٹیسٹ کرکٹ کا کم ہونا ہے۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کے دوران اظہر محمود نے کہا کہ اگر کسی ٹیم کو موقع دیا جائے تو وہ بھرپور فائدہ اٹھاتی ہے، اور پاکستان نے کیچز چھوڑ کر اور اسٹمپ مس کر کے خود مخالف ٹیم کو واپس آنے کا موقع دیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں 20 وکٹیں لینا لازمی ہوتا ہے، لیکن اس کے لیے ڈومیسٹک سطح پر اسپنرز کو سازگار پچز ملنا ضروری ہیں۔ "ہمارے ڈومیسٹک سسٹم میں اسپنرز کو بولنگ کے مواقع ہی نہیں ملتے، جس کا اثر انٹرنیشنل سطح پر نظر آتا ہے۔”
عبوری کوچ نے کہا کہ ٹیم کو بیٹنگ کولیپس کا سامنا رہا، جبکہ جنوبی افریقا نے جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے راولپنڈی ٹیسٹ پر گرفت مضبوط کی۔ ان کے مطابق پاکستانی بلے بازوں کو اسٹرائیک روٹیٹ کرنا اور اسپنرز کے خلاف بہتر کھیلنا سیکھنا ہوگا۔
آصف آفریدی نے ٹیسٹ کرکٹ کا 92 سالہ پرانا ریکارڈ توڑ دیا
اظہر محمود نے واضح کیا کہ "ہمارے بیٹرز کو اسکور بنانے کا طریقہ آنا چاہیے، صرف دفاع سے میچ نہیں جیتے جا سکتے۔ انٹرنیشنل کرکٹ میں دماغی مضبوطی سب سے اہم ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال پاکستان نے صرف چار ٹیسٹ میچز کھیلے، اتنی کم کرکٹ سے کھلاڑی تجربہ حاصل نہیں کر سکتے۔ "جتنا زیادہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلیں گے، اتنے ہی بہتر نتائج ملیں گے۔”