لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل اور سابق کپتان بابر اعظم کے والد، اعظم صدیق کے درمیان ایک نجی پوڈکاسٹ کے بعد انسٹاگرام پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب کامران اکمل نے بابر اعظم اور محمد رضوان کے حوالے سے کہا کہ انہیں ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ سے ڈراپ کرنا بالکل درست فیصلہ ہے کیونکہ وہ دونوں طویل فارمیٹس کے لیے زیادہ موزوں ہیں اور صرف ٹیسٹ کرکٹ تک محدود رہنا چاہیے۔
کامران اکمل نے مزید کہا کہ ان کھلاڑیوں کو ون ڈے فارمیٹ سے بھی علیحدہ کر دینا چاہیے، اور ممکن ہے کہ مستقبل میں انہیں صرف ٹیسٹ کرکٹر ہی سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آج کل ٹیسٹ کرکٹ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، حالانکہ اصل کرکٹر وہی ہوتا ہے جو ٹیسٹ میچز میں خود کو منواتا ہے۔
ان بیانات پر بابر اعظم کے والد، اعظم صدیق نے سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے انسٹاگرام پر ایک پرانی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم نے کبھی کامران اکمل کی کپتانی میں نہیں کھیلا، بلکہ کامران اکمل نے بابر کی کپتانی میں صفر پر آؤٹ ہو کر میچ کھیلا، جبکہ اسی میچ میں بابر نے سنچری اسکور کی۔ اعظم صدیق نے مزید کہا کہ کامیاب لوگ پیٹھ پیچھے باتیں نہیں کرتے، یہ ناکام لوگوں کی مجبوری ہوتی ہے۔ انہوں نے ترک زبان کی ایک کہاوت کا بھی حوالہ دیا: "اگر کوئی کہے کہ وہ آپ کا بھائی ہے، تو یہ بھی بتائے کہ وہ ہابیل جیسا ہے یا قابیل۔”
اس کے جواب میں کامران اکمل نے وہی پوسٹ اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر شیئر کرتے ہوئے اعظم صدیق کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی حدود میں رہیں۔ انہوں نے لکھا، "اللہ آپ کو مزید عزت دے، لیکن ہر بار خاموشی اختیار کرنا بہتر نہیں ہوتا، خاص طور پر جب جھوٹی کہانیاں گھڑی جائیں۔”
کامران اکمل نے مزید کہا، "الحمدللہ، میں نے فخر سے ملک کی نمائندگی کی ہے۔ گزارش ہے کہ بغیر تحقیق کے میرے بارے میں بات نہ کریں، اور آئندہ الفاظ کا انتخاب محتاط انداز میں کریں کیونکہ آپ پہلے ہی حد سے تجاوز کر چکے ہیں۔”
یاد رہے کہ بابر اعظم کچھ عرصہ قبل قومی ٹیم کی کپتانی سے دستبردار ہو چکے ہیں، جس کے بعد ان کی کارکردگی اور قیادت پر مسلسل تنقید ہو رہی ہے۔ کامران اکمل اور بابر اعظم کے اہلِ خانہ کے درمیان یہ حالیہ تلخ کلامی سوشل میڈیا پر مداحوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔