پاکستانی کرکٹر حیدر علی کے خلاف ریپ کا الزام ثابت نہ ہونے پر مانچسٹر پولیس نے کیس باضابطہ طور پر خارج کر دیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق کیس کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بند کیا گیا، اور حیدر علی کو جلد ہی پاسپورٹ بھی واپس کر دیا جائے گا۔
گریٹر مانچسٹر پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حیدر علی اب آزادانہ طور پر برطانیہ آ اور جا سکتے ہیں، کیونکہ ان کے خلاف کوئی جرم ثابت نہیں ہو سکا۔ پولیس نے اس کیس میں اضافی وقت لیا تاکہ مکمل تحقیقات کی جا سکیں، تاہم کوئی قابلِ اعتماد شواہد فراہم نہ کیے جا سکے جس سے الزامات کی تصدیق ہو سکتی۔
یاد رہے کہ 24 سالہ حیدر علی کو ایک لڑکی کی جانب سے ریپ کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد دو ہفتے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق جنسی زیادتی کی شکایت 4 اگست کو موصول ہوئی جبکہ مبینہ واقعہ 23 جولائی کو مانچسٹر میں پیش آیا تھا۔ ابتدائی تفتیش کے بعد حیدر علی کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پاکستان شاہینز کی ٹیم حال ہی میں انگلینڈ کے دورے پر تھی۔ واقعے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے حیدر علی کو ٹیم سے عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔ پی سی بی کا مؤقف تھا کہ چونکہ کرکٹر مانچسٹر پولیس کے کرمنل کیس میں شامل تفتیش تھے، اس لیے انہیں معطل کیا گیا۔
اب جبکہ پولیس نے تمام الزامات کو خارج کر دیا ہے، امکان ہے کہ پی سی بی کی جانب سے بھی حیدر علی کی بحالی سے متعلق جلد فیصلہ سامنے آئے گا۔