منگل, 17 جون , 2025

سیاہ فام کوٹہ پر منتخب، جنوبی افریقہ کا ہیرو

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹیمبا باووما نے جنوبی افریقہ کو ٹیسٹ چیمپیئن بنا کر ناقدین کو خاموش کر دیا

کیپ ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ باووما نے اپنی قیادت میں جنوبی افریقہ کو وہ تاریخی کامیابی دلوائی جس کا برسوں سے انتظار تھا۔ آسٹریلیا جیسی بڑی ٹیم کو شکست دے کر جنوبی افریقہ نے پہلی بار ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ اور یہ سب ایک ایسے کھلاڑی کی رہنمائی میں ہوا جسے کبھی ’کوٹہ کھلاڑی‘ کہہ کر نظر انداز کیا گیا۔

latest urdu news

اس فتح میں جہاں ایڈن مارکرم نے چوتھی اننگز میں شاندار 136 رنز بنائے، وہیں کپتان باووما کے دلیری سے کھیلے گئے 66 رنز نے بھی ٹیم کی جیت کی بنیاد رکھی۔ لیکن اعداد و شمار سے بڑھ کر، یہ جیت ان کے لیے اس لیے خاص تھی کیونکہ یہ ثابت کر چکی تھی کہ قیادت رنگ کی محتاج نہیں، بلکہ حوصلے، اعتماد اور کردار کی بنیاد پر پہچانی جاتی ہے۔

باووما کی کپتانی میں جنوبی افریقہ نے اب تک کھیلے گئے 10 ٹیسٹ میچوں میں 9 فتوحات حاصل کی ہیں، جبکہ ایک میچ بے نتیجہ رہا۔ اور سب سے اہم بات: وہ آج تک کوئی ٹیسٹ میچ نہیں ہارے۔ اس سے پہلے کرکٹ کی تاریخ میں صرف انگلینڈ کے پرسی چیپ مین ہی ایسے کپتان رہے ہیں جنہوں نے اپنے پہلے 10 ٹیسٹ میچوں میں 9 فتوحات حاصل کی تھیں۔

ٹیمبا باووما پر ’کوٹہ کھلاڑی‘ کا الزام اور ان پر ہونے والی تنقید

جنوبی افریقہ کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں فتح کو نہ صرف ملک کی تاریخی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے بلکہ اسے کرکٹ میں تبدیلی کی فتح بھی کہا جا رہا ہے۔ ٹیمبا باووما جنوبی افریقہ کے پہلے مستقل سیاہ فام ٹیسٹ کپتان ہیں۔ جس اعتماد اور اطمینان کے ساتھ انہوں نے ٹیم کی قیادت کی، وہ ایک ایسے ملک کے لیے علامتی لمحہ بن گیا ہے جس کی تاریخ نسل پرستی سے بھری ہوئی ہے۔

باووما کو اکثر جنوبی افریقی کرکٹ میں ’کوٹہ کھلاڑی‘ کہہ کر پکارا جاتا تھا اور ناقدین کا خیال تھا کہ ان کی ٹیم میں شمولیت کی وجہ کارکردگی نہیں بلکہ رنگ ہے۔

2019 میں انگلینڈ کے خلاف ایک ٹیسٹ سیریز کے دوران تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب اس وقت کے جنوبی افریقہ کے کپتان فاف ڈیو پلیسی نے باووما پر وین ڈیر ڈوسن کو ترجیح دی۔ اس وقت کہا گیا کہ جنوبی افریقہ نے پہلے دو ٹیسٹ میں صرف چار سیاہ فام کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا جبکہ ہدف چھ کو شامل کرنے کا تھا۔ اس الزام کے دفاع میں ڈیو پلیسی کا کہنا تھا کہ ’ٹیم کا انتخاب رنگ کی نہیں کارکردگی کی بنیاد پر کیا جاتا ہے‘۔

ٹیمبا باووما پر ’کوٹہ کھلاڑی‘ کا الزام اور ان پر ہونے والی تنقید

ٹیمبا باووما پر ’کوٹہ کھلاڑی‘ کا الزام اور ان پر ہونے والی تنقید

جنوبی افریقی کرکٹ میں نافذ ’کوٹہ سسٹم‘ کیا ہے، اور یہ کیوں متعارف کرایا گیا؟

جنوبی افریقی کرکٹ میں ’کوٹہ سسٹم‘ ایک ایسا نظام ہے جس کے تحت ٹیم میں مختلف نسلی گروہوں، خاص طور پر سیاہ فام اور دیگر غیر سفید فام کھلاڑیوں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ اس سسٹم کا مقصد ماضی میں رائج نسلی امتیاز، یعنی اپارتھائیڈ (Apartheid) کے دور کی ناانصافیوں کا ازالہ کرنا ہے، جب سفید فام افراد کو ہر میدان میں برتری حاصل تھی، اور سیاہ فام کھلاڑیوں کو مواقع نہیں دیے جاتے تھے۔

اس پالیسی کے مطابق، جنوبی افریقہ کی قومی کرکٹ ٹیم میں ہر میچ میں کم از کم 6 غیر سفید فام کھلاڑی (جن میں سے کم از کم 2 سیاہ فام افریقی ہوں) شامل ہونے چاہییں۔ یہ قانون صرف مردوں کی ٹیم پر نہیں بلکہ خواتین اور جونیئر سطح کی ٹیموں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter