بگ بیش لیگ میں پاکستانی فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی کا ڈیبیو میچ توقعات پر پورا نہ اتر سکا، جہاں ان کی کارکردگی کو شائقین اور ماہرین کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ برسبین ہیٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے شاہین آفریدی نے ٹورنامنٹ میں اپنا پہلا میچ کھیلا، تاہم یہ آغاز ان کے لیے خاصا مایوس کن ثابت ہوا۔
میچ کے دوران شاہین آفریدی نے 2.4 اوورز کی بولنگ کی اور کوئی بھی وکٹ حاصل نہ کر سکے، جبکہ انہوں نے 43 رنز دے دیے۔ ان کی بولنگ میں لائن اور لینتھ کا واضح فقدان نظر آیا، جس کا فائدہ حریف بلے بازوں نے بھرپور انداز میں اٹھایا۔ صورتِ حال اس وقت مزید خراب ہو گئی جب شاہین نے ایک ہی اوور میں دو شولڈر ہائی فل ٹاس گیندیں کرائیں۔
امپائر نے قوانین کے مطابق اس اقدام کو خطرناک بولنگ قرار دیتے ہوئے شاہین آفریدی کو میچ میں مزید بولنگ کرانے سے روک دیا۔ یہ فیصلہ نہ صرف شاہین بلکہ ان کی ٹیم کے لیے بھی دھچکا ثابت ہوا، کیونکہ ایک اہم فاسٹ بالر کا یوں میچ سے باہر ہونا ٹیم کی حکمتِ عملی کو متاثر کر گیا۔
دوسری جانب، اس میچ سے قبل شاہین شاہ آفریدی نے ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں فاسٹ بولنگ کو درپیش ایک دیرینہ مسئلے کی نشاندہی کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی پچز عموماً فاسٹ بالرز کے لیے زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوتیں، جس کے باعث رفتار اور باؤنس پر انحصار کرنے والے بولرز کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
بابر اعظم بگ بیش لیگ کا ڈیبیو میچ یادگار نہ بنا سکے
شاہین آفریدی نے امید ظاہر کی تھی کہ آسٹریلوی وکٹیں ان کے لیے زیادہ سازگار ثابت ہوں گی، کیونکہ وہاں کی پچز کو بولر فرینڈلی سمجھا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ آسٹریلوی کنڈیشنز کے مطابق اپنی بولنگ کو ڈھالنا چاہتے ہیں اور بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے اعلیٰ معیار کے بیٹسمینوں کے خلاف بولنگ کا تجربہ ان کے لیے فائدہ مند رہا ہے۔
تاہم بگ بیش لیگ کے پہلے ہی میچ میں سامنے آنے والی یہ کارکردگی شاہین آفریدی کے لیے ایک سخت امتحان بن گئی ہے، اور اب شائقین کو امید ہے کہ وہ آئندہ میچز میں بہتر واپسی کریں گے۔
