ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس عاقب جاوید نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ میں اب سب کے لیے گیم مکمل طور پر اوپن ہے، اور جو بھی کھلاڑی بہترین کارکردگی دکھائے گا، چاہے وہ بابر اعظم ہوں یا کوئی نیا ٹیلنٹ، اسے ٹیم میں جگہ دی جائے گی۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ کھلاڑی خود بخوبی جانتے ہیں کہ کون سا پلیئر کس فارمیٹ میں زیادہ مؤثر ثابت ہوتا ہے، اور یہی کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم میں شامل ہونے کا معیار ہوگا۔ انہوں نے کھلاڑیوں کو چیلنجز کا سامنا رہنے اور ہر وقت خود کو تیار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
عاقب جاوید نے بتایا کہ ماضی میں جب اکیڈمیز کا نظام فعال تھا تو نوجوان کھلاڑیوں کی بھرمار ہوتی تھی، لیکن نظام کے سست ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کی تربیت متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اکیڈمیز کا عمل بحال رہا تو پاکستان کی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں کامیابی کے امکانات روشن ہیں۔
انہوں نے نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں اسکلز ڈیولپمنٹ کیمپ کے آغاز کا بھی اعلان کیا، جہاں انڈر 19 کے 60 کھلاڑیوں کو بلایا جائے گا جن میں سے 30 کو شارٹ لسٹ کیا جائے گا تاکہ صرف اہل اور باصلاحیت کھلاڑی اوپر آئیں۔
عاقب جاوید نے کوچ اور کپتان کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے چھ ماہ میں مرد و خواتین دونوں فارمیٹس میں نمایاں نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے اسپن اور ریورس سوئنگ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جبکہ بائیو مکینکس لیب کو دوبارہ فعال کیا جا رہا ہے تاکہ کھلاڑیوں کی تکنیک کو بہتر بنایا جا سکے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ماضی میں اسکول، کالج اور کلب کرکٹ مضبوط نرسری کا کردار ادا کرتے تھے، مگر اب میدانوں کی کمی کی وجہ سے کلب کرکٹ تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ تاہم، پی سی بی کی خواہش ہے کہ کلب کرکٹ کو دوبارہ ماضی کی طرح فعال کیا جائے۔
یاد رہے کہ عاقب جاوید سابق فاسٹ باؤلر اور کوچ ہیں اور اب کرکٹ کی تنظیمی سطح پر نوجوان ٹیلنٹ کو سامنے لانے اور نظام کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں، جن کی نگرانی میں پاکستان کرکٹ کی اکیڈمی اور ہائی پرفارمنس سینٹر دوبارہ فعال ہو رہے ہیں۔