آج دبئی میں پاکستان اور بھارت کی انڈر 19 کرکٹ ٹیموں کے درمیان ایشیا کپ کا فائنل کھیلا جا رہا ہے۔ یہ مقابلہ کھیل کے ساتھ ساتھ ایک حساس سفارتی اور انتظامی پہلو بھی رکھتا ہے۔ اس کی وجہ ایشین کرکٹ کونسل کی قیادت اور ماضی کا ایک متنازع واقعہ ہے۔
محسن نقوی کی دوہری حیثیت
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی اس وقت ایشین کرکٹ کونسل کے چیئرمین بھی ہیں۔ وہ آج کے فائنل میں مہمانِ خصوصی ہوں گے۔ فاتح ٹیم کو ٹرافی پیش کرنے کی ذمہ داری بھی انہی کے پاس ہوگی۔
بھارت کی جیت کی صورت میں سوال
اگر بھارتی ٹیم آج فائنل جیت جاتی ہے تو بھارتی کپتان کو ٹرافی محسن نقوی سے وصول کرنا ہوگی۔ تاہم اس معاملے پر ایشین کرکٹ کونسل یا بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے کوئی باضابطہ مؤقف سامنے نہیں آیا۔ یہی خاموشی اس معاملے کو مزید توجہ کا مرکز بنا رہی ہے۔
ماضی کا متنازع ایشیا کپ فائنل
یاد رہے کہ 28 ستمبر کو دبئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا فائنل کھیلا گیا تھا۔ اس میچ میں بھارت نے پاکستان کو پانچ وکٹ سے شکست دی تھی۔ تاہم اس کامیابی کے باوجود بھارتی ٹیم نے ایوارڈ تقریب میں شرکت نہیں کی تھی۔
انڈر 19 ایشیا کپ: بھارت نے پاکستان کے لیے 241 رنز کا ہدف مقرر کیا
ٹرافی لینے سے انکار
بھارتی ٹیم نے احتجاجاً محسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تقریباً دو گھنٹے تک انتظار کے باوجود بھارتی کھلاڑی اسٹیج پر نہیں آئے۔ بعد ازاں محسن نقوی نے ٹرافی ایشین کرکٹ کونسل کے ہیڈکوارٹر بھجوا دی تھی۔
آج کی ایوارڈ تقریب پر نظریں
یہ ٹرافی آج تک بھارتی ٹیم کو موصول نہیں ہو سکی۔ اسی پس منظر میں آج کے فائنل کی ایوارڈ تقریب غیر معمولی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ شائقین اور مبصرین کی نظریں اس بات پر مرکوز ہیں کہ بھارت کیا رویہ اختیار کرتا ہے۔
کھیل یا سیاست؟
کھیلوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کرکٹ کو سیاست سے الگ رکھا جانا چاہیے۔ آج کا موقع اس اصول کو عملی شکل دینے کا امتحان بھی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت کھیل کی روح کے مطابق ٹرافی وصول کرتا ہے یا نہیں۔
