ارشد ندیم نے ایشین ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2025 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گولڈ میڈل اپنے نام کر لیا اور 1973 کے بعد پاکستان کے لیے اس ایونٹ میں طلائی تمغہ جیتنے والے پہلے ایتھلیٹ بن گئے۔
ارشد ندیم کی تھروز کا شاندار سلسلہ
جنوبی کوریا کے شہر گومی میں ہونے والے مقابلوں میں ارشد ندیم نے اپنی پہلی تھرو میں 75.64 میٹر کا فاصلہ عبور کیا۔ دوسری کوشش میں ان کی تھرو 76.80 میٹر رہی، جب کہ تیسری کوشش میں انہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 85.57 میٹر کی تھرو کی، جو ان کی بہترین تھرو ثابت ہوئی۔ چوتھے راؤنڈ میں انہوں نے 83.99 میٹر کی تھرو کی، جس کے بعد وہ مسلسل برتری کے ساتھ چارٹ پر پہلے نمبر پر رہے اور بالآخر گولڈ میڈل جیتا۔
50 سال بعد پاکستان کے لیے تاریخی لمحہ
ارشد ندیم کی یہ کامیابی پاکستان کے ایتھلیٹکس شعبے کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے، کیونکہ اس سے قبل پاکستان نے آخری بار ایشین ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں گولڈ میڈل 1973 میں جیتا تھا۔ یہ مقابلے فلپائن میں منعقد ہوئے تھے، جہاں دو پاکستانی ایتھلیٹس نے طلائی تمغے اپنے نام کیے تھے۔ جیولن تھرو میں اللہ داد نے سونے کا تمغہ حاصل کیا تھا، جبکہ 800 میٹر کی دوڑ میں محمد یونس نے پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتا تھا۔
قوم کے لیے فخر کی مثال
پچاس سال بعد ارشد ندیم نے اس روایت کو زندہ کرتے ہوئے پاکستان کو ایک بار پھر ایتھلیٹکس کی ایشیائی دنیا میں سرفراز کیا ہے۔ ان کی یہ جیت نہ صرف انفرادی کامیابی ہے بلکہ پوری قوم کے لیے فخر اور خوشی کا باعث بنی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر کھلاڑیوں کو مناسب سہولیات، رہنمائی اور حوصلہ فراہم کیا جائے تو وہ عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔ ارشد ندیم اب صرف ایک کامیاب ایتھلیٹ ہی نہیں بلکہ پاکستان کی نوجوان نسل کے لیے ایک مثالی ہیرو بن چکے ہیں، جنہوں نے اپنی محنت، استقامت اور جذبے سے تاریخ رقم کی ہے۔
ارشد ندیم کے ساتھ، یاسر سلطان بھی ایشین ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2025 کے فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ یاسر سلطان ایک نوجوان اور باصلاحیت جیولن تھرو ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے 2023 میں کانسی کا تمغہ جیت کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا تھا۔ ان دونوں ایتھلیٹس کی بہترین کارکردگی پاکستان کی ایتھلیٹکس کی نئی امیدوں کی عکاسی کرتی ہے اور آنے والے مقابلوں میں ملک کا نام روشن کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔