لاہور ہائیکورٹ میں گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کیلئے درخواست دائر کر دی گئی۔
چنیوٹ کے ایک کسان کی جانب سے ایڈووکیٹ غلام عباس ہرل کی وساطت سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ زرعی شعبہ پاکستان میں خوراک کی ضروریات پوری کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے، مگر حکومت کی جانب سے گندم کا ریٹ 2200 روپے فی من مقرر کرنا کسانوں کے ساتھ زیادتی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق فی ایکڑ گندم اگانے پر کسان کا خرچ 3600 روپے فی من آتا ہے، اس کے باوجود حکومت کم قیمت مقرر کر کے نہ صرف کسانوں کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ ان سے گندم خریداری کا عمل بھی مکمل طور پر ترک کر دیا گیا ہے۔ اس صورتحال میں کسان معاشی بحران کا شکار ہو چکے ہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کو 4000 روپے فی من گندم کا ریٹ مقرر کرنے کا حکم دیا جائے تاکہ کسانوں کو ان کی محنت کا مناسب معاوضہ مل سکے۔ مزید برآں، عدالت سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ حکومت کو گندم کی خریداری کے لیے واضح اور مؤثر پالیسی بنانے کا حکم دیا جائے۔
پٹیشن میں پنجاب حکومت، سیکرٹری فوڈ ڈیپارٹمنٹ اور ڈی جی پاسکو کو فریق بنایا گیا ہے، تاکہ تمام متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور کسانوں کے ساتھ انصاف کیا جا سکے۔