لاہور،وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر محکمہ داخلہ نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے صوبے میں ڈی این اے کے مرکزی ڈیٹا بیس کے قیام کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی پورے صوبے سے ڈی این اے ریکارڈ اکٹھا کرے گی، جو سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کی جلد شناخت میں مددگار ثابت ہوگا، جیلوں میں موجود قیدیوں کے ڈی این اے نمونے بھی اس ڈیٹا بیس میں محفوظ کیے جائیں گے جبکہ جرائم پیشہ اور عادی مجرمان کا ریکارڈ بھی مرتب کیا جائے گا۔
سیکرٹری داخلہ نورالامین مینگل کی ہدایت پر ماہرین پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے، جو مرکزی ڈی این اے ڈیٹا بیس کے قیام کے لیے ماڈل تجویز کرے گا، یہ ڈیٹا بیس نظام انصاف میں شفافیت اور مؤثریت میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ڈی جی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی ڈاکٹر محمد امجد کو ورکنگ گروپ کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جبکہ ڈائریکٹر ایڈمن ولید بیگ، پروفیسر ڈاکٹر معاذ الرحمان اور ڈی آئی جی اطہر وحید گروپ کے رکن ہوں گے، ورکنگ گروپ اپنی سفارشات ایک ہفتے میں سیکرٹری داخلہ کو پیش کرے گا۔
یاد رہے کہ پنجاب میں ڈی این اے کا مرکزی ڈیٹا بیس مستقبل میں جرائم کے خاتمے اور نظام انصاف کی بہتری کے لیے ایک انقلابی قدم ثابت ہوگا، اس ڈیٹا بیس کی مدد سے کسی بھی جرم کے بعد جائے وقوعہ سے حاصل کیے گئے ڈی این اے نمونوں کو جلدی ملزم سے جوڑا جا سکے گا، جس سے تفتیشی عمل تیز اور مؤثر ہوگا۔
بے گناہ افراد کو جھوٹے مقدمات سے بچانے میں بھی یہ نظام کلیدی کردار ادا کرے گا، کیونکہ سائنسی بنیاد پر ثبوت فراہم کیے جا سکیں گے،عادی مجرمان اور جرائم پیشہ عناصر کی شناخت پہلے سے محفوظ ڈیٹا کی مدد سے آسان ہو جائے گی اور ان پر کڑی نظر رکھی جا سکے گی، گمشدہ افراد یا نامعلوم لاشوں کی شناخت میں بھی یہ ڈیٹا بیس نہایت مفید ہوگا۔