اسلام آباد، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے نجی حج اسکیم کے تحت جانے والے ہزاروں عازمین کے حوالے سے واضح جواب دینے سے گریز کیا ہے کہ آیا وہ حج پر جا سکیں گے یا نہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سردار یوسف نے کہا کہ بھارت، بنگلہ دیش سمیت دیگر کئی ممالک کے شہری بھی اس سال حج کی سعادت سے محروم رہ گئے ہیں، تاہم پاکستان کی جانب سے اب بھی کوششیں جاری ہیں، کیونکہ ناامیدی اسلام میں ممنوع ہے۔
جب وزیر برائے مذہبی امور سے نجی حج اسکیم کے تحت رجسٹرڈ 67 ہزار عازمین کے مستقبل کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کوئی حتمی مؤقف اختیار نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جن ٹور آپریٹرز نے باقاعدہ طریقۂ کار کے تحت رقم جمع کروائی ہے، وہ اس کی واپسی کے حق دار ہیں، لیکن جنہوں نے ضابطے سے ہٹ کر رقوم جمع کرائیں، انہیں اس کا نقصان خود برداشت کرنا ہوگا۔
یہ سوال اب شدت اختیار کر چکا ہے کہ کیا نجی اسکیم کے ان 67 ہزار افراد کو حج کی سعادت حاصل ہوسکے گی یا نہیں؟
یاد رہے کہ پاکستان کو سعودی عرب کی طرف سے 10 ہزار کا اضافی حج کوٹہ ملا ہے، جس کے بعد نجی اسکیم کے تحت عازمین کی تعداد 24 ہزار تک محدود ہوگئی ہے۔ تاہم اس کے برعکس 67 ہزار سے زائد افراد کی بکنگ پہلے ہی کی جا چکی ہے، اور حج آرگنائزرز کی جانب سے سعودی عرب کو 70 کروڑ ریال بھی منتقل کیے جا چکے ہیں۔
اس سنگین صورت حال پر قابو پانے کے لیے حج کوٹے میں مزید اضافے کی خاطر وزیر اعظم سے مداخلت کی اپیل کی گئی ہے، جبکہ اس وقت پاکستان کا مجموعی حج کوٹہ 179,210 ہے۔