سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا سیاسی حل نکالنا ہوگا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اصل مسائل پر توجہ دیے بغیر صرف طاقت پر انحصار کریں گے تو مثبت نتائج نہیں نکل سکیں گے، جنگوں کے آخر میں بھی مذاکرات کی ٹیبل پر ہی آنا پڑتا ہے۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا سیاسی حل نکالنا ہو گا، بلوچستان کے معاملے میں سارے اسٹیک ہولڈرز کو ملکر بیٹھنا ہوگا۔
شبلی فراز کا یہ کہنا تھا ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کی مذمت کی، وفاقی وزیر نے پریشان کن بات کی، جو بندوق اٹھاتے ہیں اس کا تو فیصلہ کر لیں گے، یہ طے کرنا کہ کون پاکستانی ہے اور کون نہیں، یہ مسئلہ اتنا سادہ نہیں ہے، بلوچستان بدل چکا ہے، اب وہ بہت آگاہ ہیں، ہمیں چاہیے کہ بلوچستان کے اصل شراکت داروں کیساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل تلاش کریں۔
سرحد پار سے پاکستان میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شبلی فراز کا یہ کہنا تھا اگر دہشتگرد افغانستان میں ہیں تو ہمیں افغانستان سے بات کرنی ہو گی، افغانستان کا سفارتی بلیک آؤٹ ہمارے مفاد میں نہیں ہے، ہمارے موجودہ وزیر خارجہ نے افغانستان کا دورہ تک نہیں کیا۔
دوسری جانب گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی عدم موجودگی کی وجہ سے صوبائی کابینہ میں مزید تقرریاں رک گئیں۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے 1 مشیر اور 4 معاونین خصوصی کی تقرری کی سمری گورنرکے پی کو بھیجی تھی جو انہیں 26 اگست کو موصول ہوئی تھی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق گورنر نے تاحال سمری پر دستخط نہیں کیے، گورنر فیصل کریم کنڈی گزشتہ 1 ہفتے سے شہر سے باہر ہیں۔