اسلام آباد میں ’’دنیا کیلئے پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ‘‘ کے موضوع پر ہونے والی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا میں دہشتگردی کے خلاف ہر اول دستے کے طور پر کام کر رہا ہے اور اس جنگ میں 92 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی جا چکی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس کے خلاف پاکستان نے سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان برداشت کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ضرب عضب اور ردالفساد جیسے آپریشنز نے دہشتگردوں کی کمر توڑی اور اب پاکستان کسی صورت دہشتگردوں کے سامنے نہیں جھکے گا کیونکہ سرنڈر کرنا پاکستان کی لغت میں شامل نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے دنیا کو بارہا باور کروایا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہو، لیکن طالبان حکومت کے قیام کے بعد ان حملوں میں چالیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بلاول نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس مشترکہ جنگ میں پاکستان کا ساتھ دے کیونکہ یہ صرف ہماری نہیں بلکہ دنیا کے امن کی جنگ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو الزام تراشی کے بجائے دہشتگردی کے خلاف بین الاقوامی کوششوں کا حصہ بننا چاہیے اور خطے کے امن کے لیے کشمیر جیسے تصفیہ طلب مسائل پر سنجیدہ مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ انہوں نے ڈیجیٹل پروپیگنڈے کو جدید دور کا ایک بڑا چیلنج قرار دیا اور اس پر بھی مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے پاکستان کی نوجوان آبادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 65 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے، انہیں فائر والز کے بجائے تیز رفتار انٹرنیٹ، روزگار اور ترقی کے بہتر مواقع دیے جائیں تاکہ وہ پرامن مستقبل کے معمار بن سکیں۔
یاد رہے کہ پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے، جہاں اس نے نہ صرف اندرونی طور پر سیکورٹی آپریشنز کیے بلکہ عالمی سطح پر دہشتگردی کیخلاف اپنی پوزیشن مضبوط کی ہے۔ ضرب عضب اور ردالفساد جیسے آپریشنز پاکستان کی عسکری حکمت عملی کی مثال ہیں، جنہوں نے دہشتگرد نیٹ ورکس کو کمزور کیا۔ تاہم، افغان سرزمین سے دراندازی اور بھارت کی جانب سے مسلسل الزام تراشی پاکستان کی پالیسیوں کے لیے چیلنج بنی ہوئی ہے۔