زرعی ترقیاتی بینک (ZTBL) کے اربوں روپے مالیت کے قرضوں کا ریکارڈ پراسرار طور پر غائب ہو گیا۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ اور پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بینک کی 22 ہزار قرض فائلوں میں سے 11 ہزار 400 فائلیں اب دستیاب نہیں ہیں۔
غائب ہونے والی ان فائلوں میں مجموعی طور پر 11 ارب 48 کروڑ 20 لاکھ روپے کی رقم کا قرض درج تھا، جو اب بینک کے لیے ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے کہ یہ رقم کس نے لی اور واپسی کیسے ممکن ہوگی۔
بینک حکام کے مطابق، بینظیر بھٹو کی شہادت کے موقع پر ملک بھر میں پیش آنے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران تقریباً 5 ہزار قرض فائلیں جل گئی تھیں، جبکہ باقی ہزاروں فائلیں مختلف وجوہات کی بنیاد پر "گمشدہ” قرار دی جا رہی ہیں۔
زرعی ترقیاتی بینک کے صدر نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کے اندازے کے مطابق کم از کم 790 فائلیں ایسی ہیں جنہیں تاحال ٹریس نہیں کیا جا سکا۔ آڈیٹرز کا مؤقف ہے کہ مکمل چھان بین کے بعد اصل نقصان اور ذمہ داری کا تعین ممکن ہو سکے گا۔
پارلیمانی کمیٹی نے بینک سے فوری طور پر مکمل رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرضوں کا ریکارڈ غائب ہونا ایک سنگین مالی بدانتظامی ہے، جس پر شفاف تحقیقات ناگزیر ہیں۔