لاہور، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر رہنما اور سابق صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزاؤں کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ انہوں نے عدالت عالیہ میں تین الگ الگ اپیلیں دائر کی ہیں، جن میں ان سزاؤں کو کالعدم قرار دینے اور رہائی کی استدعا کی گئی ہے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے اپنی اپیلوں میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے شواہد اور حقائق کا درست طور پر جائزہ لیے بغیر فیصلے سنائے، اور ان کے خلاف دی گئی 10،10 سال قید کی سزائیں غیر قانونی اور انصاف کے تقاضوں کے منافی ہیں۔ اپیلوں میں کہا گیا ہے کہ ان مقدمات میں پیش کیے گئے شواہد ناقص اور غیر مصدقہ ہیں، جنہیں عدالت نے بلا جواز تسلیم کر لیا۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اپیلوں پر حتمی فیصلے تک ان کی سزاؤں کو معطل کیا جائے اور انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
یہ اپیلیں تھانہ شادمان حملہ کیس، شیرپاؤ پل پر جلاؤ گھیراؤ کیس، اور جناح ہاؤس کے قریب گاڑیاں جلانے کے کیس سے متعلق دائر کی گئی ہیں۔ ان تینوں مقدمات میں انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
9 مئی کے مقدمات، ڈاکٹر یاسمین راشد اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی
یاد رہے کہ 9 مئی کے واقعات میں متعدد سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچا تھا، جس پر مختلف مقدمات درج کیے گئے تھے۔ یاسمین راشد ان مقدمات میں نامزد اہم رہنماؤں میں شامل ہیں، اور ان کی اپیل پر قانونی و سیاسی حلقوں کی گہری نظر ہے۔