وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے اور اگر ضرورت پڑی تو جان دے دیں گے، لیکن دہشت گردوں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔
بلوچستان اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو لاحاصل جنگ میں نہیں دھکیلا جا سکتا۔ موسیٰ خیل واقعے کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ متاثرہ خاتون کے ساتھ کھڑے ہیں اور حکومت انصاف کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنائے گی۔
سرفراز بگٹی نے اس موقع پر امن و امان کی بگڑتی صورتحال کو ایک بڑا قومی چیلنج قرار دیا اور کہا کہ ملک بھر کو اس پر تشویش ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کو ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے ہر یونین کونسل میں واٹر فلٹریشن پلانٹ نصب کیے جائیں گے، جبکہ سڑکوں کی تعمیر اور رابطہ سڑکوں کی بہتری کے لیے بجٹ میں خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ نے نوکنڈی میں انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنے اور واشک میں ترقیاتی منصوبوں پر خصوصی توجہ دینے کا عندیہ بھی دیا۔ ان کے مطابق، ہرنائی میں دو اہم شاہراہوں کی تعمیر پر 2 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی اور امن کے لیے وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں، اور دہشت گردوں کے سامنے سر جھکانا ان کے اصولوں کے خلاف ہے۔