اسلام آباد، سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق تمام شہریوں کے حقوق برابر ہیں اور ہم نے ان کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے، لیکن انصاف صرف اللہ کرتا ہے، ہم تو دستاویزی شواہد کی بنیاد پر فیصلے سناتے ہیں۔
لیبر ڈے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس مندوخیل کا کہنا تھا کہ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ ججز بولتے نہیں، صرف لکھتے ہیں، مگر آج میں دل اور آئین کی بات کروں گا، ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیا ہم بحیثیت جج، ورکر یا کسی بھی ذمہ دار فرد کے طور پر اپنے کام سے انصاف کر رہے ہیں؟ عہدہ ہمیں برتری نہیں دیتا، صرف کردار اہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا تعلق ایسے صوبے سے ہے جہاں مزدور کان کنوں کی حیثیت سے محنت کرتے ہیں، اور ان کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، کسی مزدور کو غلام نہیں سمجھا جاسکتا، اور ان کے حقوق آئینی طور پر یقینی بنائے جانے چاہئیں۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ ہم نے کسی دباؤ، لالچ یا خوف کے بغیر فیصلے کرنے کا عہد کیا ہے، اور میری کوشش ہے کہ میں اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ کروں، ہر فریق یہ سمجھتا ہے کہ اس کا حق ہے، لیکن جج وہی فیصلہ کرتا ہے جو اس کے سامنے موجود ثبوتوں کی بنیاد پر ہو۔
کانفرنس سے چیئرمین نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ ادارے کا بنیادی مقصد محنت کشوں اور صنعت کاروں کو ایک میز پر بٹھانا ہے تاکہ صنعت کا پہیہ چلے اور مزدور کا چولہا جلتا رہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں دسمبر 2024 میں این آئی آر سی کی سربراہی سونپی گئی، اور تب سے ان کی کوشش رہی ہے کہ مالک اور مزدور کے درمیان ہم آہنگی پیدا کی جائے۔ آج کی کانفرنس اسی سلسلے کی ایک کامیاب کوشش ہے۔