والدین خبردار رہیں، اپنے بچوں کو کسی فساد کا ایندھن نہ بننے دیں: عظمیٰ بخاری

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (21 اکتوبر 2025): وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے ایک اہم پریس کانفرنس میں والدین کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کسی بھی مذہبی یا سیاسی فساد کا حصہ بننے سے روکیں، کیونکہ ایسے نوجوانوں کو مستقبل میں سرکاری سہولیات، ویزہ یا تعلیمی اداروں میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

latest urdu news

ڈی جی پی آر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ایک مخصوص مذہبی گروہ کی قیادت نے اپنے کارکنان کو پولیس پر حملوں پر اُکسایا، جبکہ مظاہروں کے دوران اسلحے کے زور پر سرکاری گاڑیاں چھیننے جیسے واقعات بھی پیش آئے، جو کسی طور قابلِ قبول نہیں۔

وزیر اطلاعات نے انکشاف کیا کہ احتجاج کے دوران جھوٹی لاشوں کی ویڈیوز اور خبریں پھیلائی گئیں تاکہ عوامی ہمدردی حاصل کی جا سکے۔ انہوں نے مذہب اور فلسطین کے نام پر کیے گئے ان فسادات کو اسلام کے تقدس کے ساتھ کھلواڑ قرار دیا۔

عظمیٰ بخاری نے مزید بتایا کہ مذہبی گروہ کے رہنما سعد رضوی کے گھر سے قیمتی اشیاء، سونا، نایاب گھڑیاں، اور بے نامی جائیدادوں کے شواہد ملے ہیں، جبکہ 95 بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں۔ ایسے عناصر کو مالی یا سیاسی سہولت فراہم کرنے والوں کے خلاف بھی دہشت گردی کے مقدمات درج ہوں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ کارروائیاں کسی خاص مسلک کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گرد ذہنیت کے خلاف کی جا رہی ہیں۔ اب تک 130 مساجد حکومتی تحویل میں لی جا چکی ہیں اور 223 مدارس کی جیوٹیگنگ مکمل ہو چکی ہے۔ محکمہ اوقاف کو مساجد و مدارس کا نگران بنایا جا رہا ہے تاکہ کوئی مذہب کے نام پر عوام کو بھڑکانے کا موقع نہ پا سکے۔

سعد رضوی کے نام پر 95 بینک اکاؤنٹس اور جائیدادیں سیل، ٹی ایل پی پر پابندی کی سفارش: عظمیٰ بخاری

وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ "باباجی کی قبر” کو کہیں منتقل نہیں کیا جا رہا، لیکن اس نام پر اشتعال انگیزی یا چندہ مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ مذہبی گروہ اور "تحریکِ فساد” ایک ہی سکے کے دو رُخ ہیں، جو مذہب کو سیاسی ہتھیار بنا کر استعمال کر رہے ہیں۔
"سرکارِ دو عالم ﷺ نے کبھی کسی کو تکلیف نہیں دی، بددعا تک نہیں دی، ایسے میں خون بہانے والے خود کو عاشقِ رسول کہلانے کے اہل نہیں” انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے وعدوں کے مطابق 15 اضلاع میں سیلاب متاثرین کو مالی امداد دی جا رہی ہے، جبکہ 33 موبائل پولیس اسٹیشنز اور خواتین کے لیے 7 پنک پولیس اسٹیشنز قائم کیے جا چکے ہیں۔

جیسے صحت کی سہولیات دہلیز تک پہنچائی جا رہی ہیں، ویسے ہی انصاف اور قانون کی فراہمی بھی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter