مونس الٰہی کی طنزیہ پوسٹ پر عظمیٰ بخاری کا شدید ردعمل، "بدزبان سیاست” قرار دے دیا
لاہور: پاکستانی سیاست میں اب جلسے، بیانات اور پریس کانفرنسز کے بجائے سوشل میڈیا ایک نیا سیاسی محاذ بن چکا ہے، جہاں رہنما ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ حالیہ واقعے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مونس الٰہی اور مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما عظمیٰ زاہد بخاری سوشل میڈیا پر آمنے سامنے آ گئے ہیں۔
مونس الٰہی نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی، جس میں پنجاب حکومت کے زیرِ انتظام ایک بورڈ دکھایا گیا ہے۔ بورڈ پر تحریر ہے: "مریم نواز مینٹل ہسپتال، چوٹی زیریں”, اور اس پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا نام اور سرکاری لوگو بھی نمایاں ہے۔ تصویر کے ساتھ مونس الٰہی نے طنزیہ انداز میں سوال کیا: "پاگل ہو گئی ہے؟”
اس متنازعہ پوسٹ نے سیاسی اور عوامی حلقوں میں ہلچل مچا دی۔ مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ زاہد بخاری نے شدید ردعمل دیتے ہوئے مونس الٰہی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ زبان نہ صرف سیاسی شائستگی کے خلاف ہے بلکہ خواتین قیادت کے خلاف نفرت انگیز سوچ کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز ایک منتخب وزیراعلیٰ ہیں، اور ان پر ذاتی حملے دراصل عوامی مینڈیٹ کی توہین کے مترادف ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے مونس الٰہی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دوسروں پر تنقید سے پہلے اپنے خاندان کی سیاسی تاریخ اور موجودہ قانونی مشکلات پر بھی نظر ڈالیں، کیونکہ "دوسروں پر انگلی اٹھانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا ضروری ہے”۔
یاد رہے کہ مریم نواز کے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اقدامات پر حزبِ اختلاف کی تنقید کوئی نئی بات نہیں، تاہم ذاتی نوعیت کی پوسٹس اور سوشل میڈیا پر اس طرح کی زبان کا استعمال سیاسی مکالمے کو مزید تلخ اور غیر شائستہ بنا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس نوعیت کی سوشل میڈیا جنگ نہ صرف سیاست دانوں کی اخلاقی ساکھ کو متاثر کرتی ہے بلکہ جمہوری روایات اور برداشت کے کلچر کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔