پاکستان اور امریکا کے درمیان تیل و گیس کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری کے حوالے سے مذاکرات ہوئے ہیں، جن کے نتیجے میں امریکا کی جانب سے 7 ارب 50 کروڑ ڈالرز کی ممکنہ سرمایہ کاری سامنے آئی ہے۔ یہ سرمایہ کاری ملک میں خشکی اور سمندر میں موجود تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے کی جائے گی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے سمندر میں موجود تیل کے ذخائر کی تلاش کے لیے 40 آف شور بلاکس کو عالمی سرمایہ کاروں کے لیے بولی میں پیش کر دیا ہے۔ ہر بلاک پر اوسطاً 15 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری درکار ہے، اور اگر تمام بلاکس پر کامیاب بولی دی گئی تو مجموعی سرمایہ کاری 6 ارب ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے خشکی پر موجود تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے بھی 23 بلاکس کی پیشکش کی ہے۔ ہر بلاک پر تقریباً 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری درکار ہے، اور ان بلاکس پر کامیاب بولی کی صورت میں ڈیڑھ ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
پاکستان سے ٹریڈ ڈیل مکمل، امریکا پاکستان کیساتھ ملکر تیل تلاش کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
بولی کے عمل کے حوالے سے بھی تاریخوں کا تعین کر دیا گیا ہے۔ آف شور بلاکس کی بولی 31 اکتوبر کو کھولی جائے گی، جبکہ خشکی پر موجود بلاکس کے لیے بولی 10 اکتوبر کو اوپن ہوگی۔ ترک پیٹرولیم کمپنی سمیت کئی بین الاقوامی اداروں نے سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
اگر یہ سرمایہ کاری حقیقت کا روپ دھارتی ہے تو پاکستان کے توانائی کے شعبے کو نہ صرف مالی استحکام حاصل ہوگا بلکہ تیل و گیس کی مقامی پیداوار میں بھی نمایاں اضافہ متوقع ہے، جس سے ملک کو درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔