لاہور: پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی عسکری کشیدگی کے پیش نظر لاہور میں واقع امریکی قونصلیٹ جنرل نے اپنے عملے کو ممکنہ خطرات کے پیشِ نظر محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ یہ اقدام خطے میں غیر یقینی سیکیورٹی صورت حال کے باعث احتیاطی تدبیر کے طور پر اٹھایا گیا ہے۔
امریکی قونصلیٹ کی جانب سے جاری کردہ سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لاہور اور اس کے گردونواح میں حالیہ دنوں ڈرونز کی موجودگی، دھماکوں کی آوازیں اور فضائی حدود کی ممکنہ خلاف ورزی کے خدشات بڑھ رہے ہیں، جس کے باعث قونصلیٹ نے عملے کے لیے سیکیورٹی پروٹوکول میں تبدیلی کی ہے۔ قونصلیٹ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اطراف کے مخصوص علاقوں کو عارضی طور پر خالی کرانے کا امکان موجود ہے، تاکہ دفاعی اقدامات کو بروقت نافذ کیا جا سکے۔
قونصلیٹ نے لاہور اور مضافاتی علاقوں میں مقیم امریکی شہریوں کو بھی محتاط رہنے، مقامی سیکیورٹی اداروں کی ہدایات پر عمل کرنے، اور ممکنہ طور پر محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے کا مشورہ دیا ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی سطح پر شدید تناؤ سامنے آیا۔ پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے بھارتی فضائی حدود میں داخل ہونے والے 25 ڈرونز مار گرائے ہیں، جبکہ بھارت نے جوابی طور پر پاکستان پر میزائل اور ڈرون حملوں کا الزام لگایا ہے۔
ذرائع کے مطابق، لاہور کے علاقے والٹن میں جمعرات کی صبح اور دوپہر کے دوران دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں، جس کے بعد شہریوں میں بے چینی اور خوف کی فضا پیدا ہو گئی۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں بین الاقوامی سفارتی مشنز کی جانب سے ایسے اقدامات غیر معمولی نہیں، تاہم یہ اس امر کا اظہار ضرور ہیں کہ صورتحال تیزی سے حساس اور غیر متوقع رخ اختیار کر سکتی ہے۔
پاکستانی حکومت اور عسکری اداروں کی جانب سے فی الحال امریکی قونصلیٹ کے اس بیان پر کوئی براہِ راست ردِعمل سامنے نہیں آیا، تاہم داخلی سیکیورٹی ادارے لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں ہائی الرٹ پر ہیں، اور فضائی دفاعی نظام کی نگرانی میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔