برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز پر عائد سفری پابندیاں ختم کر دیں، ایئر سیفٹی لسٹ سے پاکستان کا نام خارج، فضائی آپریشن کی بحالی کی راہ ہموار
اسلام آباد: برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز پر 2020 سے عائد طویل سفری پابندیاں ختم کرتے ہوئے پاکستان کا نام اپنی ایئر سیفٹی لسٹ سے نکال دیا ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے پاکستان اور برطانیہ کے فضائی تعلقات کی بحالی کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔
برطانوی ہائی کمیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق، اب پاکستانی ایئرلائنز یو کے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اجازت حاصل کرکے برطانیہ کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کر سکیں گی۔ یہ فیصلہ ایک آزاد اور تکنیکی بنیادوں پر کی گئی جانچ کے بعد کیا گیا، جس کی نگرانی برطانوی ایئر سیفٹی کمیٹی نے کی۔
فیصلے کے پس منظر میں پاکستان کی جانب سے فضائی سلامتی کے نظام میں کی گئی اصلاحات اور بین الاقوامی معیار کے مطابق اقدامات کو سراہا گیا ہے۔ ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ اگرچہ پروازوں کی مکمل بحالی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے، مگر وہ خود بھی کسی پاکستانی ایئرلائن سے سفر کرنے کی منتظر ہیں۔
مزید براں، برطانوی ہائی کمیشن نے یہ بھی بتایا کہ برطانیہ، پاکستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور دونوں ملکوں کے درمیان سالانہ تجارتی حجم 4.7 ارب پاؤنڈ سے تجاوز کر چکا ہے۔ فضائی سفری سہولتوں کی بحالی سے تجارت، سیاحت، اور خاندانی روابط کو مزید فروغ ملنے کی توقع ہے۔
یاد رہے کہ 2020 میں پائلٹس کے جعلی لائسنس اسکینڈل کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین نے پاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم، حکومت پاکستان کی جانب سے کی گئی سنجیدہ اصلاحاتی کوششوں کے نتیجے میں یورپی یونین نے 2023 میں پابندیاں ختم کیں، اور اب برطانیہ کی جانب سے بھی یہ خوش آئند فیصلہ سامنے آیا ہے۔