سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک جج نے حکومتی دباؤ کے باعث عدالت میں بیٹھے استعفیٰ دے دیا، جھوٹ پر مبنی نکلی۔
درحقیقت ویڈیو میں دکھائے گئے جج، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اصغر ابراہیم، اپنی ریٹائرمنٹ کے موقع پر عدالت کو خیرباد کہہ رہے تھے۔
یہ ویڈیو پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے آفیشل ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پیج سے شیئر کی گئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ جج صاحب نے حکومت کے کیس کی سماعت کے دوران غیر قانونی دباؤ کے باعث عدالت میں ہی مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ پوسٹ میں یہ بھی لکھا گیا کہ انہوں نے جاتے جاتے کرسی کو سلوٹ کیا اور کہا کہ "مجھ سے کم از کم یہ بے غیرتی نہیں ہوتی”۔ ویڈیو کو سیاسی تاثر دے کر اسے سپریم کورٹ کے ججز پر "طمانچہ” قرار دیا گیا۔
تاہم سینئر صحافی محمد عمیر نے اس ویڈیو کے پیچھے کی اصل حقیقت واضح کر دی۔ انہوں نے اپنے تصدیق شدہ ایکس اکاؤنٹ پر لکھا
"ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساہیوال اصغر ابراہیم کے حوالے سے ویڈیوز زیر گردش ہیں کہ انہیں دباؤ کا سامنا تھا اور انہوں نے استعفیٰ دیا، مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ کل باقاعدہ طور پر ریٹائرڈ ہوئے ہیں اور یہ ویڈیو ریٹائرمنٹ کے موقع کی ہے۔”
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساہیوال اصغر ابراہیم کے حوالے سے ویڈیوز زیر گردش ہیں کہ ان کو شاید دباو کا سامنا تھا تو انہوں نے نوکری کو خیر آباد کہا ہے مگر ایسا معاملہ نہیں ہیں وہ کل ریٹائرڈ ہوئے ہیں اور ویڈیو ریٹائرمنٹ کے موقع کی ہے۔ pic.twitter.com/ugCEWz63bg
— Muhammad Umair (@MohUmair87) August 20, 2025
یہ وضاحت سامنے آنے کے بعد یہ بات واضح ہو گئی کہ ویڈیو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، جس کا مقصد ممکنہ طور پر عوامی جذبات کو ابھارنا یا عدالتی نظام پر سوالات اٹھانا تھا۔
سوشل میڈیا کے اس دور میں، جب ہر ویڈیو اور پیغام لمحوں میں وائرل ہو جاتا ہے، صحافتی ذمہ داری اور مصدقہ معلومات کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔