ایبٹ آباد سمیت ملک کے 25 مختلف پاسپورٹ دفاتر سے 32 ہزار 674 پاسپورٹس چوری ہونے کے سنسنی خیز انکشاف پر ڈی جی پاسپورٹ نے مؤقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام چوری شدہ پاسپورٹس کو فوری طور پر بلاک کر دیا گیا ہے۔
ڈی جی پاسپورٹ کے مطابق ان چوری شدہ پاسپورٹس کی کوئی بھی تجدید نہیں کی گئی اور نہ ہی آئندہ کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک نہایت تشویش ناک معاملہ ہے، تاہم صورتحال پر قابو پالیا گیا ہے اور پاسپورٹس کو کسی بھی قسم کے غلط استعمال سے محفوظ بنا دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کچھ افراد ان چوری شدہ پاسپورٹس کا استعمال کرتے ہوئے سعودی عرب پہنچنے میں کامیاب ہوئے، جہاں مقامی حکام نے کارروائی کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا۔ سعودی حکام کے مطابق ان میں سے متعدد افغان شہری تھے جنہیں جعلی پاکستانی پاسپورٹس پر سفر کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا اور بعد ازاں ڈی پورٹ کیا گیا۔
ڈی جی پاسپورٹ نے مزید بتایا کہ اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے نظام کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے کسی بھی واقعے کی روک تھام کی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب جعلی پاسپورٹ بنانا یا استعمال کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے، اور جعل سازی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔
ڈی جی پاسپورٹس کا بڑا فیصلہ، سینٹرل اور ساؤتھ پنجاب میں 4 سب زونز قائم
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے اس معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ چوری شدہ پاسپورٹس کا غلط استعمال دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمیوں میں کیا جا سکتا ہے، جو قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
کمیٹی کی جانب سے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جلد از جلد کمیٹی میں جمع کرانے کی ہدایت بھی دی گئی۔ اس دوران کنوینر نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ملک میں جاری ہونے والے شناختی کارڈز اور پاسپورٹس میں مشکوک دستاویزات کا تناسب کتنا ہے؟ جس پر حکام نے یقین دہانی کرائی کہ ڈیجیٹائزیشن کے بعد نظام زیادہ محفوظ ہو چکا ہے۔