خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ان کے دور میں صوبے میں فوج، پولیس اور عوام کی مشترکہ حکمت عملی کے نتیجے میں دہشت گرد گروپس کو بڑے پیمانے پر کمزور کر دیا گیا تھا، تاہم موجودہ صورتحال میں امن خطرے میں ہے۔
گنڈا پور نے دی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ان کے دور حکومت میں دہشت گرد صوبے کے بیشتر علاقوں میں آزادانہ حرکت نہیں کر پاتے تھے اور کئی اضلاع کو مکمل طور پر دہشت گردوں سے پاک کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور سکیورٹی فورسز کی باہمی حمایت نے دہشت گردوں کے خلاف اتحاد قائم کیا اور جنوبی و شمالی وزیرستان، باجوڑ، تیراہ سمیت سابق فاٹا کے بیشتر علاقوں میں امن قائم کیا گیا۔
سابق وزیراعلیٰ نے کہا، "جب میں اقتدار میں آیا تھا، دہشت گرد کھلے عام گھوم رہے تھے، مگر میری حکومت کی مسلسل کوششوں سے حالات بہتر ہوئے۔” انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ کچھ علاقوں میں دوبارہ سکیورٹی کی صورتحال خراب ہو رہی ہے، لیکن بروقت اور مشترکہ اقدامات سے امن کو دوبارہ قائم کیا جا سکتا ہے۔
سہیل آفریدی نے بانی سے ملاقات میں صرف منتیں ہی کرنی ہیں، گورنر خیبر پختونخوا
انہوں نے کرّم میں صدی پرانا قبائلی اور فرقہ وارانہ مسئلہ حل کرنے کی اپنی کامیابی کا بھی ذکر کیا، جس کی وجہ سے ان کے آخری سات ماہ میں وہاں ایک بھی پرتشدد واقعہ نہیں ہوا، تاہم بعد میں دوبارہ تشدد شروع ہو گیا۔
گنڈا پور نے واضح کیا کہ خیبر، باجوڑ اور دیگر بعض علاقوں میں صورتحال خراب ہو رہی ہے، اور انہوں نے سکیورٹی فورسز اور مقامی کمیونٹی کے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر واقعہ اور سیاسی پیش رفت کو عوام کے سامنے واضح کرنے کا فیصلہ ضروری نہیں ہے۔
انہوں نے اپنے دور میں ہونے والے چار ڈرون حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اندر تنقید کے باوجود حالات پر قابو پایا گیا، جبکہ حالیہ مختصر مدت میں ہونے والے ڈرون حملوں پر پی ٹی آئی کی جانب سے خاموشی رہی۔
 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 
